BNC OFFICAL WEBSITE

بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ تنخواہوں اور الاونسز سے محروم، وائس چانسلر کی بے بسی پر شدید ردعمل


 کوئٹہ: وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان کی نا معلوم مقام سے اساتذہ اور ملازمین کے نام وائس میسیج؛ ایچ ای سی اور صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈز نہ ملنے پر بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے ملازمین کو صبر کی تلقین کی جبکہ یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین تنخواہیں، منظور شدہ یوٹیلیٹی الاونس، 25 فیصد اضافہ نہ ملنے، بھاری بھرکم ٹیکس اور نام نہاد ہاؤسنگ مینٹیننس کی مد میں کٹوتی پر برہم؛ ایک میلین تنخواہیں لینے والے وائس چانسلر اگر ملازمین کو انکی تنخواہیں نہیں دلواسکتا تو انہیں اس اہم عہدے پر براجمان رہنا انہیں زیب نہیں دیتا۔


اساتذہ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کی وجہ سے یونیورسٹی ملازمین سے بھاری رقم مینٹیننس کے نام پر کاٹی جارہی ہے اور دوسری طرف 25 اور 20 فیصد اضافے کا نہ ملنا اور نئی ٹیکس کے ذریعے اساتذہ کی تنخواہیں کاٹنا انہیں دیوار سے لگانے کی مترادف ہے ۔ جبکہ وائس چانسلر نے ذاتی پسند ناپسند، اقربا پروری اور سیاسی پریشر کے تحت کنٹریکٹ پوزیشنز مشتہر کرکے یونیورسٹی پر اور بھی معاشی بوجھ ڈالنے کی غیر قانونی اقدامات بھی کیے ہیں جو کہ قابل مذمت ہیں۔


یونیورسٹی آف بلوچستان کے اساتذہ کو درپیش مالی مشکلات نے اعلیٰ تعلیم کے نظام میں سنگین تشویش پیدا کر دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اساتذہ کو اپریل کی 20 تاریخ گزرنے کے باوجود تنخواہیں موصول نہیں ہو سکیں، جس کے باعث معزز اساتذہ اور ملازمین شدید معاشی دباؤ کے شکار ہیں۔ نہ صرف اساتذہ کی تنخواہیں تاخیر سے ہو گئیں بلکہ موجودہ وائس چانسلر نے جلتی پر تیل کا کام کرتے ہوئے یونیورسٹی آف بلوچستان کی فنانسن کمیشن، سینڈیکیٹ اور سینیٹ سے منظور شدہ الاؤنسز بھی کاٹ دیے، جو کہ ایک افسوسناک اور غیر منصفانہ اور غیر آئینی اقدام ہے۔ مزید برآں، حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں بیس اور پچیس فیصد اضافے کا جو اعلان کیا گیا تھا اس پر یونیورسٹی آف بلوچستان میں تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا، جس سے اساتذہ میں مایوسی اور غصہ مزید بڑھ رہا ہے جو کہ تعلیمی صورتحال پر اثرانداز ہورہے ہیں۔


اساتذہ نہ صرف تعلیمی نظام کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں بلکہ نوجوان نسل کے مستقبل کے معمار بھی ہیں۔ ان کی الاونسز کاٹنا اور تنخواہیں وقت پر نہ دینا ان کی ذاتی زندگیوں پر نہ صرف منفی اثر ڈال رہا ہے بلکہ تعلیمی معیار اور طلباء کی مستقبل بھی متاثر ہو رہی ہے۔ یونیورسٹی آف بلوچستان کے اساتذہ نے معزز عدالت، گورنر بلوچستان، چیف منسٹر بلوچستان،چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقہ حکام سے اپیل کیا ہے کہ فوری طور پر اساتذہ کی مکمل تنخواہیں جاری کیے جائیں، یونیورسٹی آف بلوچستان کی منظور شدہ الاونسز بحال کیے جائیں، اور تنخواہوں میں اعلان کردہ 20 اور 25 فیصد اضافے کو عملی شکل دی جائے تاکہ وہ سکون اور یکسوئی کے ساتھ اپنے تعلیمی فرائض انجام دے سکیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post