*مقابلے میں بھاگنے والا شکست خوردہ ہے، سردار اختر مینگل*
*کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ مقابلے سے بھاگنے والا شکست خوردہ ہے،پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے علاوہ اپوزیشن کو 175سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہیں، ناانصافیوں اور محرومیوں کے سبب بلوچ عوام پاکستان سے دور ہو رہے ہیں۔ لیکن اگر سیاسی جماعتیں بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں تو سیاسی معاملات میں اداروں کی مداخلت ختم کریں، عسکری آپریشن بند کیا جائے اور عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے،پی ٹی آئی کو شروع میں ہماری ضرورت تھی جب انہیں لگا کہ ان کے نمبرز پورے ہیں تو انہوں نے وعدہ خلافی شروع کردی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ مقابلے سے بھاگنے والا شکست خوردہ ہے آج ایوان میں ہماری اکثریت تھی 174ارکان بیٹھے ہوئے تھے جس میں پی ٹی آئی کے ناراض ارکان نہیں تھے بلکہ اپوزیشن اور اتحادی وآزاد ارکان جو ناراض تھے ان کو ملاکر 174ارکان تھے جس میں 2ارکان نہیں آئے تھے علی وزیر اور جام عبدالکریم شامل تھے اس کے باوجود ہمارے ارکان کی تعداد175 تھی۔سردار اختر جان مینگل نے کہاکہ جب ہم نے حکومت سے علیحدگی اختیار کی تھی اس وقت حکومت کے ساتھ اتحاد کچھ نکات پر تھا ایسا کوئی دن نہیں گزرتاتھا جب ہم حکومت کو ان نکات پر عمل کیلئے یاد دہانی نہیں کراتے تھے 6نکات ایک طرف جبکہ سیاسی مسائل اور ترقی کے مسائل بھی شامل تھے،انہوں نے کہاکہ ہمارے مطالبات اور خدشات کو مذاق میں اڑایاجاتا تھا سیاسی بحران جو اس نہج پر پہنچاہے نے اپوزیشن کو متحد کیاہے بلکہ پی ٹی آئی کے اتحادی بھی ان کے رویہ اور بداخلاقی کی وجہ سے اپوزیشن جوائن کی ہے بدقسمتی رہی ہے کہ بلوچستان کے ایشوز کبھی حل نہیں ہوسکتے اس کیلئے نیتوں کافقدان جو ہمیشہ سے رہاہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اگر بلوچستان کے تمام ارکان اکھٹے بھی ہوجائیں تو ہماری حیثیت پنجاب کے ایک ضلع کے برابر بھی نہیں ہے یا کراچی ڈویژن کے برابر نہیں ہے یہاں نمبر کاحساب ہوتاہے جتنے زیادہ نمبرز ہیں اتنی ہی اہمیت ملے گی،حکومت اگر چاہتی ان کی خواہش ہوتی یا کچھ مسئلے جو سیکورٹی اداروں سے متعلق تھے وہ حل نہیں ہوتے دیگر عام مسائل جیسے سیاسی وترقی مسائل تھے ان کے حل کیلئے تو کوئی رکاوٹ نہیں تھی،ریفارنری کیلئے تو کوئی رکاوٹ نہیں تھی قانون سازی کیلئے کوئی رکاوٹ نہیں تھی جہاں ہم سمجھے یہ حکومت کی اپنی بدنیتی ہے پہلے دن ان کو ہماری ضرورت تھی جب وہ سمجھ گئے کہ ان کے نمبرز پورے ہوگئے تو انہوں نے وعدہ خلافی شروع کی ہے،انہوں نے کہاکہ ناانصافیوں اور محرومیوں کے سبب بلوچ عوام پاکستان سے دور ہو رہے ہیں۔ لیکن اگر سیاسی جماعتیں بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں تو سیاسی معاملات میں اداروں کی مداخلت ختم کریں، عسکری آپریشن بند کیا جائے اور عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے۔ اختر مینگل کے بقول ان کی جماعت متحدہ اپوزیشن کی حمایت تو کر رہی ہے لیکن بلوچستان کے مسائل کے حل کے بارے میں وہ زیادہ پرامید نہیں ہیں۔*