تربت،ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ادویات ناپید،ڈاکٹر غائب ،مریض رل گئے
*تربت (بی این سی نیوز )رپورٹ کے مطابق ضلع کیچ بلوچستان کا دوسرا بڑا اور اہم شہر ہے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال(ٹیچنگ ہسپتال تربت) پر جہاں ضلع کے تقریباً دس لاکھ لوگوں کا بوجھ ہے وہاں شاہراہ پر حادثات کے متاثرین کا بھی انحصار ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں دیگر امراض کی ادویات اپنی جگہ ایمرجنسی کی بھی بنیادی ادویات تک موجود نہیں جس کی وجہ سے خصوصاً روڈ حادثات کے زخمی زیادہ متاثر ہوتے ہیں جبکہ عام مریضوں کو ایمرجنسی کی صورت میں ادویات کی عدم فراہمی کی وجہ سے شدید اذیت سے گزرنا پڑتاہے مریضوں کو تربت میں واقع چار نجی ہسپتالوں میں ریفر کرنامعمول بن گیا ہے جہاں دوپہر کے اوقات میں ٹیچنگ ہسپتال کے سرکاری تنخواہ وصول کرنے والے ڈاکٹرز بھاری فیس وصول کرکے مبینہ طور پر کمیشن والی مہنگی ادویات کی پرچی تھمادیتے ہیں مریضوں کا خون چوسا جاتاہے سول ہسپتال میں ڈاکٹروں کاڈیوٹی سے غائب رہنا اور ڈیوٹی ٹائمنگ میں پرائیویٹ ہسپتالوں میں بیٹھنا معمول بن چکا ہے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ضلعی انتظامیہ کارروائی نہیں کرتی ایم ایس خود پرائیویٹ ہسپتال چلاتے ہیں ان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ مریض پرائیویٹ ہسپتال میں آ جائیں عوامی حلقوں کے مطابق ٹیچنگ ہسپتال میں لیبارٹری ٹیسٹ کی مد میں مختلف فیسیں وصول کی جاتی ہی، شوگر اور سی بی سی ٹیسٹ کے 600 ،ایکسرے فلمز کے 300 سے 400 روپے وصول کیے جاتے ہیں جس کے سبب غریب مریض رل گئے ہیں عوامی حلقوں نے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ تربت ٹیچنگ ہسپتال کے مسائل حل کیے جائیں۔*