*حکومت سیلاب زدگان کی بحالی نہ کرسکی، استعفے کا وقت آیا تو قدوس بزنجو خود استعفیٰ دیں گے، سلیم کھوسہ*
*جعفر آباد (آن لائن) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماءاور رکن بلوچستان اسمبلی میر سلیم احمد کھوسہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کے آثار عبدالقدوس بزنجو کو بھی نظر آنا شروع ہوگئے، صوبے میں ترقی و خوشحالی کے منصوبوں کے بجائے اپنوں کو نوازنے کی پالیسی نے صوبے کی پسماندگی میں مزید اضافہ کردیا، آج بلوچستان کا ہر علاقہ عدم توجہ کا شکار ہے، وزیراعلیٰ کو فرصت ہی نہیں کہ وہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرکے سیلاب متاثرین کے دکھوں کا مداوا کریں، 6 ماہ گزر جانے کے باوجود بھی سیلاب متاثرین دربدری اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو وفاق پر فنڈز کی عدم فراہمی کا شکوہ کرنے کے بجائے اس وقت کہاں تھے جب وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان کا دورہ کر رہے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کھوسہ ہاوس میں صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، میر سلیم احمد کھوسہ نے کہا کہ نصیرآباد ڈویژن میں سیلاب قدرتی کیساتھ مصنوعی بھی تھا، ایری گیشن حکام نے جان بوجھ کر صحبت پور اور جعفرآباد کو سیلاب کی نذر کر دیا، لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، سیکڑوں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، ہزاروں دیہات ملیا میٹ ہوئے، کروڑوں کی فصلات تباہ و برباد ہوگئیں، حکومت سیلاب متاثرین کا ہاتھ تھامنے کو موجود نہیں رہی، نا ہی متاثرین کو ٹینٹ ملے نا راشن ملا، طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث سیلاب متاثرین سسکتے رہے تڑپتے رہے، پٹ فیڈر کینال کی ری ماڈلنگ اور ڈی سلٹنگ کے نام پر اربوں روپے آئے اور خرچ ہوئے لیکن پٹ فیڈر کینال کی نا ری ماڈلنگ ہوئی نا ڈی سلٹنگ کا کام ہوا، اس سے بڑھ کر بدقسمتی اور کیا ہونی ہے جب فصلات کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے تو پانی کا قطرہ نہیں ہوتا جب ضرورت نہیں ہوتی تو سیلاب لایا جاتا ہے، بارہا مطالبے کے باوجود حالیہ سیلاب کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی نہیں بنائی جا رہی، شفاف تحقیقات کی جائے تو ذمہ داروں کا تعین ہو جائیگا، اگر میں قصور وار ہوا تو ہر قسم کی سزا بھگتنے کو تیار ہوں، لیکن تحقیقات کی بجائے لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے، میر سلیم احمد کھوسہ نے مزید کہا کہ استعفے کا وقت آیا تو وزیراعلیٰ خود استعفیٰ دینگے۔*