BNC OFFICAL WEBSITE

 پاکستان کی بقا کیلئے قرار داد لاہور پر عمل اور قوموں کے حقوق کو تسلیم کرنا ہوگا، مختار یوسفزئی


*کوئٹہ (بی این سی نیوز) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی نے پشاور میں Reimagining سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا اسی میں ہے کہ وہ 1940ء کے قرارداد لاہور کے اصل روح کے مطابق پاکستان کی تشکیل نو کریں اور نئے عمرانی معاہدے کے تحت ملک میں بسنے والے قوموں پشتون,بلوچ، سندھی، سرائیکی اور پنجابی کو خود مختاری اور اپنے وسائل پر حق ملکیت اور حق حکمرانی کو تسلیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے خاطر الگ ملک بنانے کا مطالبہ کیا اور پھر مذکورہ بالا قوموں کی سرزمین پر نیا ملک وجود میں آیا مگر روز اوّل سے وہ اس ملک کو طویل عرصے تک سرزمین بے آئین رکھا گیا اور پھر مارشل لاز کا ایک نہ ختم ہونے والہ سلسلہ شروع کیا جس نے اس ملک میں رہنے والے قوموں اور عوام کے بنیادی انسانی و شہری حقوق سلب کئے اور ملک میں ایسے پالیسیوں کی تشکیل کی جس میں ملک کے اندر اقتدار پنجاب کے سول و ملٹری بیورو کرییسی سرمایہ داروں و جاگیرداروں اور مراعات یافتہ طبقے کے حوالے کی اور ملک کو عملاً پنجابی سلطنت میں تبدیل کیا اور قوموں کے حقوق سے انکار کیا اور اس کے بعد بنگال کے اکثریت کو تسلیم نہ کرتے ہوئے ون یونٹ کا قیام عمل میں لاکر قوموں کو مزید غلام بنایا۔ انہوں نے اندرونی اور بیرونی پالیسیاں ایسی ترتیب دی کہ ہمسایہ ممالک خصوصاً افغانستان میں مسلح مداخلت و جارحیت کی پالیسی کو داوام دیا جس کی وجہ سے پاکستان تخریب کاری، کلاشنکوف کلچر اور منشیات فروشی کے بین الاقوامی اڈے میں تبدیل ہوا اور دنیا جہاں سے تخریب کاروں کو لا کر ملک اور بالخصوص پشتونخوا وطن کو ان کی کمین گاہوں اور تربیتی مراکز میں تبدیل کیا۔ اس عمل سے ملک میں مسلح جتھوں اور گروہوں کے ذریعے کم و بیش وسطی پشتونخوا (سابقہ فاٹا) کے دو ہزار اہم قومی پشتون مشران کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے جاں بحق کیا گیا اور تخریب کاری کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جس میں ہزاروں پشتون عوام لقمہ اجل بنے اور لاکھوں میں افراد بے گھر کردیے گئے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پشتون غیور ملت کیخلاف نا انصافیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو پشتون بے حیثیت قوم سخت ترین فیصلے کرنے پر مجبور ہوں گے


۔*

Post a Comment

أحدث أقدم