*قومی اسمبلی تحلیل کرنا وزیر اعظم کا غیر آئینی فیصلہ تھا، کریم نوشیروانی*
*کوئٹہ (بی این سی نیوز) بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر و سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی تحلیل کرنا وزیراعظم کا غیر آئینی فیصلہ تھا، عمران خان کو اس اقدام سے گریز کرنا چاہیے تھا،سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے امید ہے سپریم کورٹ انصاف پر مبنی فیصلہ دیگی ۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز مختلف وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ افسوس ہے کہ گزشتہ 75سالوں سے پاکستان کو آئین و قانون کے مطابق نہیں چلایا گیا ، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1973کا آئین بنایا مگر یہاں آئین بنانے والے کو ہی پھانسی دی گئی محترمہ شہید بے نظیر بھٹو نے آئین پر عمل کیا تو انہیں قتل کیا گیا۔یہاں حکمران اپنی ذات اور گروہی مفادات کا سوچ کر اقتدار میں آتے ہیںاوراپنا نظام اور آئین بنا کر عوام کودونوں ہاتھوں سے لوٹ کر جاتے ہیں انہیں اس ملک اور یہا ں کے لوگوں سے کوئی ہمدردی نہیںیہ ملک کبھی آئین و قانون کے مطابق نہیںچلا اگر ملک کو آئین و قانون کی روسے چلایا جاتا تو ہم یورپ سمیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوتے۔ انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا باعث افسوس ہے حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے صبرو تحمل کا مظاہرہ کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ایک دوسرے کے خلاف صف آراہونا ہی پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف متحدہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک ملک کے آئین و قانون کے مطابق تھی تاہم وزیراعظم نے قومی اسمبلی تحلیل کرکے آئین اور قانون سے روگردانی کی ہے وزیراعظم کو عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنا چائیے تھا ۔ انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ نے عدم اعتماد کی تحریک مسترد ہونے اور اسمبلی تحلیل کرنے والے معاملہ کا ازخود نوٹس لیا ہے حکومت اور اپوزیشن کو صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے عدالت عظمی کے فیصلہ کا انتظار کرنا چائیے امید ہے عدالت عظمی کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہوگا۔*