*ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، صدارتی نظام لایا جارہا ہے، حاجی لشکری*
*کوئٹہ (بی این سی نیوز) سینئر سیاستدان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے ملک کے موجودہ حالات کو مصلحت کا شکار سیاسی جماعتوں کے اقتدار تک پہنچنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی سیڑھی کا سہارا لینے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکٹڈ کا شور مچانے والے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ آنے پر پہلے ہی دن سے نااہل قرار دیئے گئے شخص کی سربراہی میں بیٹھنے سے انکار کرتے تو ملک کوآج ایک بہت بڑے انتظامی سیاسی خلا کا سامنانہیں کرنا پڑتاخدشہ ہے کہ ملک میں مفلوج پارلیمنٹ کو سمیٹ کر پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام کو لایا جارہا ہے ۔ یہ بات انہوںنے ملک میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے حوالے سے جاری ویڈیو پیغام میں کہی ۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات مصلحت کا شکار ہونے والی سیاسی جماعتوں کے اقتدار تک پہنچنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی سیڑھی کا سہارا لینے کا نتیجہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتیںساڑھے تین سالوں تک خاموشی اختیار کرکے مصلحت کا شکار ہوکر جعلی ڈپٹی اسپیکر کی سربراہی میں بیٹھ کر ایوان کی کارروائی کا حصہ بنتے رہے۔ انہوںنے کہا کہ میری اور میرے مخلص ساتھیوں کی جدوجہد کے نتیجے میں ڈپٹی اسپیکر کو بلوچستان ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے حلقہ میں 65 ہزار جعلی ووٹ کاسٹ ہونے پر نااہل قرار دیتے ہوئے حلقہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا مگر یہاں سوال پارلیمان میں موجود اپوزیشن جماعتوں سے ہے کہ آیا وہ کیا وجہ تھی کہ انہوںنے اسٹے پر موجودہ ڈپٹی اسپیکر کو برداشت کیا اس کا مطلب ہے کہ سیاسی جماعتیں سیاسی کارکنوں کی بجائے سیاسی مخبروں کو قبول کرتی ہیں۔نوا بزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کوئٹہ کے حلقہ این اے 265 کی عوام ، سیاسی کارکنوں اور اپنے قریبی رفقاءکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ مایوس ہوئے بغیر ساڑھے تین سال سے انتخابات میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور دھاندلی کیخلاف اور اپنے ووٹ کے دفاع کیلئے مسلسل عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے مگر افسوس کہ آئین کے تحت الیکشن ٹربیونل نے جو فیصلہ 90 دنوں میں کرنا تھا وہی ساڑھے تین سالوں میں نہیں ہوسکا کیوں کہ جعلی ووٹوںڈپٹی اسپیکر کو اس کو اسی مقصد کیلئے سلیکٹ کرکے اسمبلی میںلایا گیا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ سلیکٹڈ اسلیکٹڈ کا شور مچانے والی سیاسی جماعتیں بلوچستان ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ آنے پر شروع دن سے اس شخص کی سربراہی میں بیٹھنے سے انکار کرتیں تو ملک آج اس بحران سے دوچار نہیں ہوتا اس شخص سے جو کام لیا جانا تھا وہی لیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں نہ کوئی وزیراعظم ہے ملک انتظامی سیاسی حوالے سے ایک بہت بڑے خلا کا سامنا ہے ۔خدشہ ہے کہ ملک میں مفلوج پارلیمنٹ کو سمیٹ کر پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام کو لایا جارہا ہے ۔*