*بلوچستان میں فصلات یوریا کھاد نہ ہونے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں،اسد بلوچ*
*کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)کے مرکزی سیکرٹری جنرل و صوبائی وزیر زراعت و باہمی امداد میر اسد اللہ بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس وقت پورے بلوچستان کے زمینداروں کو یوریا کھاد کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے پورے بلوچستان کے زمیندار شدید مشکلات کا شکار ہیں انکے فصل تباہ ہور ہے ہیں بارہا وفاقی حکومت کو آگاہ کیا گیا بحیثیت وزیر زراعت میں نے پریس کانفرنس کیا ویڈیو لنک پہ وزیراعظم سے بات کی چیف سیکرٹری کو بھی ہدایت کیا تھا کے پوری ناکہ بندی کرائیں اور آئی جی ایف سی سے بھی اپیل کی تھی کہ کھاد سمگلنگ ہوکر افغانستان جا رہی ہے اسکی روک تھام کرے لیکن خاطرخواہ نتائج نہ نکلنے کی وجہ سے اس وقت بلوچستان میں فصلات یوریا کھاد نہ ہونے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں اگر وقت پر کھاد نہ ملی تو فصلیں تباہ ہونگی اور یہاں ایک قحط کا ماحول ہوگا اور انارکی پھیل جائیگی جس سے بہت بڑے نقصانات ہونے کا اندیشہ ہے بلوچستان کے 80%فیصد لوگ زمینداری سے وابستہ ہیں بلوچستان میں ویسے پہلے سے لوگ احساس محرومی کا شکارہیں یہاں لوگوں کی پوری زریعہ معاش کا 80%فیصد ایگریکلچر پر منحصر ہے اور اس وقت پنجاب کے جن کمپنیوں سے ڈیمانڈ تھی وہ آدھے ڈیمانڈ بھی پورے نہ ہو سکے لاکھوں ٹن کا ڈیمانڈ کیا لیکن 50ہزارکے لگ بھگ ابھی تک ملے ہیں لیکن بلوچستان کے ہر کونے ہر ڈسٹرکٹ ہر تحصیل ہر یونین کونسل کے زمینداروں کا یہی مطالبہ ہے کہ انہیں کھاد مہیا کی جائے کھاد نہ ہونے کی وجہ سے انکی فصلیں تباہ ہو رہی ہیں ایک دفعہ پھر وفاقی گورنمنٹ بیرونی ملک سے لاکھوں ٹن یوریا منگوا رہی ہے اس میں بلوچستان کو خاطر خواہ حصہ ملے تو بہتر ہوگا بلوچستان کے عوام کیساتھ اتنا ذیادتی و ظلم بھی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ زمینداری اور محنت کررہے ہیں تاکہ انکے فصل اچھے ہو اور انکے گھر کا چولہا جلے تاکہ انکا گزارا ہو سکے لیکن جب یہ کھاد نہ ہونے کی وجہ سے جو تباہی ہوگی قحط کا ماحول ہوگا اس سے صوبے اور مرکز کے درمیان ایک خلا پیدا ہوگی بہتر یہی ہے کہ ایسے چیزوں کی وقت پے تدارک کیا جائے اور لوگوں کی جو بنیادی جائز ڈیمانڈ ہے انکو پورا کیا جائے بلوچستان کے زمیندار سراپا احتجاج ہیں ہر ڈسٹرکٹ میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں روڈ بلاک کئے جا رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت کو احساس ہی نہیں ہے اعلانات کے حد تک بہت سی چیزیں دیکھی جا رہی ہے لیکن عملی طور پہ بلوچستان کے زمیندار اب بھی پریشانی سے دوچار ہیں ہم ایک دفعہ پر اپیل کرتے ہیں مرکزی حکومت سے کہ بلوچستان کے کسی بھی طبقہ کے زمینداروں کو مزید تکلیف سے دوچار نہ کریں گوادر کی اہمیت ہے ریکورڈک کی بھی اہمیت ہے لیکن یہاں کے زمینداروں کی بھی اہمیت ہونی چاہیے جو کہ دن رات اپنی زمینوں پہ محنت کرتے ہیں دو وقت کی روٹی کیلئے اگر انکو وقت پہ سپورٹ نہیں ملا انکے فصل تباہ ہونگے تو انارکی کاایک ماحول پیدا ہوگا پھر جس سیپورے صوبے اور ملک کا نقصان ہوگا*