پنجگور نوشکی حملہ، سیکورٹی اہلکار سمیت 13افراد جاں بحق15حملہ آور ہلاک،ضیاء
لانگو
*کوئٹہ:مشیرداخلہ بلوچستان میرضیاء لانگو نے کہا ہے کہ پنجگور اور نوشکی میں حملہ آوروں نے ایف سی کیمپس پر حملوں میں سیکورٹی اہلکاروں سمیت13افرادجاں بحق جبکہ جوابی کارروائی میں 15حملہ آور ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ پنجگور میں فرار ہونے والے حملہ آوروں کے خلاف تاحال آپریشن جاری ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی میرضیاء لانگو نے کہا کہ گزشتہ شب حملہ آوروں نے پنجگور اورنوشکی میں سیکورٹی فورسز کے کیمپس پر حملہ کیا نوشکی میں افسر سمیت 5جوان اورایک سویلین جاں بحق جبکہ 12زخمی ہوئے ہیں جبکہ 9حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا اس طرح پنجگور میں 7جوان جاں بحق جبکہ 11زخمی ہوئے ہیں فورسز نے 6حملہ آوروں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ پنجگور میں 4سے 5حملہ آوروں کے بازار کی جانب فرار ہونے کی اطلاعات ہیں جس پر علاقے کو گھیرے میں لیکر آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجگور اورنوشکی میں کسی بھی ہیلی کاپٹرکے گرنے کی افواہوں میں صداقت نہیں ہے جبکہ کوئٹہ میں اعلیٰ سطحی سیکورٹی اجلاس بھی طلب کرلیا گیاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ایسے لوگ ہیں جو اتنے بڑے حادثے پربھی افسوس کا اظہار نہیں کررہے ہیں یہ انکا اخلاقی فرض بنتا ہے کہ وہ واقعہ کی مذمت کریں۔انہوں نے کہا کہ جب تک حملہ آوروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا پنجگور کے شہریوں کو احتیاطی طور پر باہر نکلنے سے منع کیاگیاہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کے حوالے سے رواں ماہ بہت سی تھریٹس موجودتھیں بلوچستان میں داعیش،نام نہاد قوم پرست،ٹی ٹی پی سمیت دیگر کالعدم تنظیمیں ملکر کام کررہی ہیں ابھی تک واقعہ کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی اوراسکاتعین نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ایران کے ساتھ وسیع بارڈر ہے لوگ وہاں سے بھی آتے جاتے ہیں جو بھی مسائل ہونگے ہم بارڈر مینجمنٹ کمیٹی کے ذریعے اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ڈیڑھ سے دو دہائیوں سے دہشت گردی چل رہی ہے جس سے نہ کوئی مزدور اور نہ ہی کوئی محب وطن پاکستانی محفوظ رہا ہے*