*لاہور کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچستان کے طلباء کو پولیس کی طرف سے ہراساں کرنا قابل مذمت ہے،لشکری
رئیسانی*
*کوئٹہ سینئر سیاستدان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے لاہور کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء کو پولیس کی جانب سے حراساں اور گرفتار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے طلباء کیلئے پیدا کئے گئے سخت حالات کیخلاف سیاسی اور علمی مزاحمت کریں گے ڈرامہ بازی او رنعرے بازی کی سیاست نے صوبے کی سیاست کو نقصان پہنچایا ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روزبلوچ اسٹوڈنٹ کونسل لاہور کے طلباء رہنماوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے لاہور کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء کو پولیس کی جانب سے حراساں اور گرفتار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے پرامن طلباء جو حصول علم کیلئے پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں ایک منظم پالیسی اور سازش کے تحت ان طلباء کو کبھی ایک مذہبی تنظیم کے ذریعے دہشتگردی کا نشانہ بنایاجاتا ہے تو کبھی پولیس کے ذریعے حراساں کیا جارہا ہے تاکہ یہ طلباء اپنے تعلیمی عمل کو ادھورا چھوڑکر واپس لوٹ آئیں اور صوبہ علمی لحاظ سے پسماندہ رہے جیسے 73سالوں سے استحصالی قوتوں اوران کے حمایت یافتہ طبقے نے بلوچستان کو پسماندہ رکھا ہے۔ انہوں نے طلباء کیساتھ ہونے والی پولیس گردی کی مذمت کرتے ہوئے طلباء سے اپیل کی کہ وہ منظم پالیسی او رسازش کے تحت پید ا کردہ حالات کا مقابلہ کرکے علمی مذاحمت کے ذریعے اپنی توجہ حصول علم پر مرکوز رکھتے ہوئے اپنی تعلیم مکمل کرکے واپس آکر صوبے کو درپیش سخت اور بحرانی حالات اور پسماندگی سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو درپیش موجودہ حالات میں صوبے کے کچھ نام نہاد منتخب لوگوں نے بھی ریاستی جبر اور حراساں کرنے کے عمل کی مشکوک حمایت اور حوصلہ افزائی کرکے کوشش کی ہے کہ بلوچستان کے لوگ مزید پسماندگی کے اندھیروں میں جائیں انہوں نے کہا کہ کچھ خاص لوگ ڈرامہ بازی او رنعرے بازی کی سیاست کرکے بلوچستان کے لوگوں کا وقت ضاع کررہے ہیں صوبے کے حالات اس وقت بہتر ہوں گے جب ہم کتاب اور علم کیساتھ اپنا رشتہ جوڑ کراپنی آئندہ نسلوں کا فیصلہ علمی اور سیاسی طریقے سے کرکے ایک بہتر اور باوقار قوم بننے میں اپنا کردار ادا کر یں گے۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی نے پولیس گردیِ ناروا پالیسیوں اور بلوچستان اور صوبے کے لوگوں کو اجتماعی طور پر پسماندہ رکھنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے طلباء رہنما?ں کو یقین دہانی کرائی کہ صوبے کے طلباء کیلئے پیدا کئے گئے سخت حالات کیخلاف سیاسی اور علمی مزاحمت کریں گے۔*