*بی این پی عوام کو مشکلات اور پریشانی سے نکالنے کی آخری امید ہے،عبدالولی کاکڑ*
*کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہاہے کہ بی این پی عوام کو پریشانی،مشکلات،معاشی تنگ دستی،غربت،جہالت بے روزگاری اور سماجی برائیوں سے نکالنے کی آخری امید ہے، عوام کی جوق درجوق شمولیتوں سے پارٹی کے اصولی موقف اور نظریاتی وفکری سیاست کو تقویت مل رہی ہے،بی این پی کا اصولی،سیاسی،نظریاتی اور فکری سیاست ہی وہ پہچان ہے جو پارٹی کو دوسرے سیاسی جماعتوں سے الگ مقام دلاتی ہے،پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پارٹی پیغام کو گھر گھر پہنچانے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے سابق عوامی اتحاد بلوچستان کے چیئرمین امداد حسین لاشاری کی اپنے ساتھیوں سمیت بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیابی این پی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ارکان بی این پی ضلع کوئٹہ کے آرگنائزرغلام نبی مری،حاجی میرعبدالغفور مینگل نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر وضلعی ڈپٹی آرگنائزر میر جمال لانگو،ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی کے اراکین محمدلقمان کاکڑ، ماما نصیرمینگل،نسیم جاوید ہزارہ،ستار شکاری،بی این پی جھل مگسی کے ضلعی صدر فیاض احمدلاشاری،سینئر نائب صدر میرشعیب عباس لاشاری،محمد ادریس پرکانی،پرنس رزاق بلوچ، عبدالحمید لانگو، حمید بلوچ، نیاز محمد حسنی،بی این پی کیچ کے ضلعی کسان سیکرٹری منظور احمد، رضا جان شاہی زئی،محمدعاصم رند،دولت خان لاشاری،سلیم چند،عبدالحکیم لاشاری،جاوید لاشاری،وسیم لاشاری،منصور حسین لاشاری،برکت علی لاشاری،کامریڈ مرتضیٰ مینگل،فضل پرکانی،محمد غضنفر کھیتران سمیت دیگر بھی موجود تھے۔عوامی اتحاد کے سابق چیئرمین امداد حسین لاشاری نے بی این پی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے کہاکہ میں نے وقت اور حالات اور بلوچستان کی معروضی سیاست کو گہرائی سے تجزیہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچاہوں کہ صوبے کو سیاسی بحرانی کیفیت سے نکالنے اور یہاں کے عوام کو درپیش مسائل ومشکلات کو دور کرنے کا بہترین پلیٹ فارم سرداراخترجان مینگل کی قیادت میں بی این پی ہے نصیرآباد ڈویژن کے کئی اضلاع میں ہمارے ساتھی موجود ہیں جنہوں نے دن رات ایک کرکے بلارنگ ونسل عوام کی خدمت کی ہے،علاقے سے بی این پی کی رکن قومی اسمبلی میڈم پروفیسر شہناز نصیر بلوچ نے جس انداز سے علاقے میں ترقیاتی کام اور لوگوں کے مسائل حل کرنے پرتوجہ دے رہی ہے وہ قابل ستائش ہے میں ان کے کارکردگی سے کافی متاثر ہوں۔بی این پی کے رہنماؤں نے نئے شامل ہونے والے امداد حسین لاشاری اور ساتھیوں کوپارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ اس فیصلے سے پارٹی کی اصولی موقف اور نظریاتی وفکری سیاست کو تقویت ملے گی کہ بلوچستان کے کونے کونے سے سیاسی کارکنان اور سماجی ورکرز جس انداز میں سردار اخترجان مینگل کی میں بی این پی کے پلیٹ فارم پر تین رنگہ جھنڈے کے سایہ تلے منظم ہورہے ہیں یہ ہمارے اصولی سیاست پر اعتماد کااظہار ہے۔انہوں نے امیدظاہر کی کہ وہ اپنے علاقے میں پارٹی کوفعال ومضبوط بنانے کیلئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے،بی این پی سیاسی کارکنوں،سول سوسائٹی پرمشتمل وہ نمائندہ جماعت ہے جو حقیقی معنوں میں سیاست اور لوگوں کی خدمت کو عبادت کادرجہ دیتے ہوئے بلا رنگ ونسل،مذہب زبان علاقہ جات سے بالا تر ہوکر عوام کی خدمت کررہے ہیں۔بی این پی لوگوں کی امید کی وہ آخری کرن ہے جو یہاں کے لوگوں کو پریشانی ومشکلات معاشی تنگ دستی،غربت جہالت،بے روزگاری اور سماجی ناانصافیوں سے نکالنے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں پارٹی کے اصولی سیاست،نظریاتی وفکری جدوجہد کے نتیجے میں آج بلوچستان کے کونے کونے میں سماجی کارکنان اور علم وعمل،نظریاتی وفکری خیال سے لیس ہوکر قومی تحریک،صوبے کے وسائل پر واک واختیار اور دسترس کیلئے جدوجہد میں مصروف ہیں۔بی این پی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو پورے بلوچستان میں تمام اقوام،مکاتب فکر کی بھرپورنمائندگی اس میں موجود ہیں۔بلوچستان کو خوشحال وترقی یافتہ بنائے بغیر ہم کسی بھی صورت اپنے حقوق اور سرزمین کی دفاع نہیں کرسکیں گے اس کیلئے ضروری ہے کہ پارٹی کے پروگرام وپیغام کو گھر گھر پہنچانے کیلئے لوگوں کواپنا بھرپور کرداراداکرناہوگا اور سیاست میں جمہوری حقوق کی جدوجہد کی طرف راغب کرنے کیلئے بی این پی کے کارکنوں کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور لوگوں کے توقعات،اعتماد اور نظریں پارٹی کی اصولی موقف پر مرکوز ہیں جو قربانیوں سے لبریز کبھی بھی یہاں کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچایا، مراعات ومفادات کے بہت مواقع کے باوجود بھی پارٹی نے اصولی،نظریاتی اور فکری سیاست پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ یہی ہمارے سیاست کا ایک الگ پہچان ہے جس کی وجہ سے دیگر سیاسی پارٹیوں کے نسبت پارٹی کوعوام میں الگ مقام حاصل ہے۔*