BNC OFFICAL WEBSITE

ہم ایک شخص کی خاطر پورے صوبے کی قربانی نہیں دے سکتے، تحریک عدم اعتماد لائیں گے، اسد بلوچ*

 *ہم ایک شخص کی خاطر پورے صوبے کی قربانی نہیں دے سکتے، تحریک عدم اعتماد لائیں گے، اسد بلوچ*



*کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)کے مرکزی سیکرٹری جنرل صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ جام کمال خان دو دن میں مستعفیٰ نہیں ہوئے تو انکے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے، جام بچاؤ تحریک کے لوگ صرف مراعات کی خاطر انکا ساتھ دے رہے ہیں ہم ایک شخص کی خاطر پورے صوبے کی قربانی نہیں دے سکتے وزیراعلیٰ اعتماد کھو چکے ہیں،وزیراعلیٰ کے ساتھ بیٹھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ جام بچاؤ تحریک کے لوگ صرف مراعات کی خاطر انکا ساتھ دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے ہم نے ذہن سازی کی ہے کہ دو دن بعدوزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لیکر آئیں گے ہم جام کمال خان کے ذاتی طور پر خلاف نہیں ہیں صوبے کے عوام سراپا احتجاج ہیں طلباء، ڈاکٹر، استاتذہ پر لاٹھیاں برسائی گئیں اور تشدد کیا گیا ہم ایک شخص کی خاطر پورے صوبے کی قربانی نہیں دے سکتے وزیراعلیٰ اعتماد کھو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے ساتھ بیٹھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہم نے ایک موقف رکھا ہے جس پر قائم ہیں اور آگے بڑھیں گے صوبے میں احساس محرومی بڑھنے کی وجہ سے لوگ وفاق سے دور ہوتے جارہے ہیں جام کمال خان کی موجودگی میں جو جماعت بنائی گئی اسکی بنیادی وجہ احساس محرومی کا خاتمہ، لوگوں کو قومی دھارے میں لانا تھا مگر اسکی وجہ سے مزید خلیج پیدا ہوئی اور حالات خراب ہوئے ہے انہوں نے کہا کہ نمائندے وہ ہیں جنکی عوامی حمایت کریں ہم 40لوگ سمندر میں جارہے تھے کشتی میں وزیراعلیٰ جام کمال خان نے سوراخ کردیا اب اکیلے جام کمال خان ڈوبیں وہ پوری کشتی کو کیوں ڈبو رہے ہیں اگر جام کمال خان کو تیرنا آتا ہے تو وہاں سے نکلیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ناراض ارکان نے استعفیٰ لکھے ہوئے ہیں میرا استعفیٰ بھی میری جیب میں لیکن ساتھیوں نے حکمت عملی کی وجہ سے 24گھنٹے تک استعفے دینے کا فیصلہ موخر کیا ہے ہم کسی بھی وقت استعفیٰ دے سکتے ہیں کچھ ساتھی کراچی اور اسلام آباد میں ہیں انکی آمد کے بعد صلاح مشورے کے بعد اگلا قدم اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کا جانا طے ہے وہ صوبے کی جان خلاسی کریں ہم جمہوری عمل،ملک کے آئین کے تحت اپنا حق استعمال کر رہے ہیں جہاں تک نئے وزیراعلیٰ کا تعلق ہے مل بیٹھ کر فیصلہ کریں گے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کو ناراض ارکان نے حکومت چلانے کا طریقہ سیکھا ہے ٹوئٹ میں اپنی تعریف کرنا اور زمینی حقائق پر کام کرنا مختلف چیزیں ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اسی ہفتے نئی حکومت بنے گی ہم اپنے فیصلے سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد تین دن سے وزیر اعلیٰ کے لئے وقت مانگ رہا ہے تین سال میں وزیراعلیٰ 40لوگوں کو اپنے ساتھ نہیں رکھ سکے اب شہناشہاست کا زمانہ ختم ہوچکا ہے صوبے میں اپوزیشن کے ارکان بھی ناراض ہیں انکے حلقے بھی نظر انداز کئے گئے یہ غیر جمہوری عمل ہے اپوزیشن کے ساتھ سیاسی طور پر ڈیل کرنا چاہیے تھا*

Post a Comment

Previous Post Next Post