BNC OFFICAL WEBSITE

تین سال بعد جام کمال کو یاد آنے والی رشتہ داری سمجھ سے بالاتر ہے , سردار اختر مینگل

 *تین سال بعد جام کمال کو یاد آنے والی رشتہ داری سمجھ سے بالاتر ہے , سردار اختر مینگل*


*کوئٹ


ہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ جن سے اخروٹ نہیں توڑے جاتے وہ اپنے ناراض گروپ سے بندے کیا توڑیں گے تین سال بعد جام کمال کو یاد آنے والی رشتہ داری سمجھ سے بالاتر ہے جام حکومت گرانے میں کردار ادا کررہے ہیں تحریک عدم اعتماد ان کی جانب سے لائی گئی ہے جن پر شہنشاہ معظم کے حکم سے بکتر بند گاڑیاں چڑھائی گئیں جام کمال نے حکومت کو سلطنت تصور کیا آج اپنے ہی لوگوں کو منانے میں ناکام ہوچکے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے روز اول سے جام کمال کی طرز حکمرانی کومسترد کردیا تھا اقتدار بادشاہت نہیں ہوتی جہاں عوام کو رعایا تصور کیا جاتاہے مظالم اور ناانصافیوں کے پہاڑ توڑے جاتے ہو مگر اقتدار کی نرم کرسی نے شائد جام کمال خان کو یہ بھلادیا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ ہیںباد شاہ سلامت نہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی اپنے اصولی موقف پر قائم ہے تحریک عدم اعتماد متحدہ اپوزیشن کی جانب سے لائی گئی ہے یہ وہی ارکان ہے جن پر شہنشاہ معظم کے احکامات سے ان کے پیادوں نے بکتر بند گاڑیاں چڑھائیں تھیں آج وہ اپنا آئینی جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو گھر بجھوانے کی تحریک میں اپنا عملی کردار ادا کررہے ہیں کسی طرح بھی متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو پی ڈی ایم کے ساتھ جوڑنا حقائق سے منافی ہے تحریک عدم اعتماد بلوچستان میں متحدہ اپوزیشن اپنی طرف سے لائی ہے جسے کامیاب کرانے کیلئے بلوچستان نیشنل پارٹی بھر پور کردار ادا کرے گی یہاں یہ تاثر دیا جارہاہے کہ ناراض ارکان کے گروپ سے بندے توڑے جارہے ہیں جو مضحکہ خیز ہے جن لوگوں سے اخروٹ نہ توڑے جائے وہ بندے کیا توڑے گے جام کمال اب تک اپنے لوگوں کو ہی منانے میں ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں اپوزیشن ہر اُس اقدام کا بھرپور ساتھ دے گی جس کے تحت اہل بلوچستان کو بادشاہت کے اس نظام سے چھٹکاراحاصل ہوسکے وقت آچکاہے کہ وزیراعلیٰ اپنا سفر سامان باندھ لے انہوں نے کہا کہ حیران کن امر ہے کہ تین سال بعد جام کمال خان کو رشتہ داری یاد آئی ہے تاہم سیاست رشتہ داریوں سے بالاتر ہے اور ہم جمہوری اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے آئینی حقوق استعمال کریں گے ۔*

Post a Comment

أحدث أقدم