BNC OFFICAL WEBSITE

بلوچستان کے اعلیٰ عہدیدارو ں کو خصوصی طیارہ یا ہیلی کاپٹر فراہم کیا جائے، منظور کاکڑ*

 *بلوچستان کے اعلیٰ عہدیدارو ں کو خصوصی طیارہ یا ہیلی کاپٹر فراہم کیا جائے، منظور کاکڑ*



*کوئٹہ:بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے سربراہان کیلئے خصوصی طیارہ مختص کرنے یا نیا طیارہ خریدنے کے مطالبے پر مبنی قرارداد سینیٹ میں جمع کرا دی ہے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر منظور احمد کاکڑ یہ قرارداد پیر کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں پیش کریں گے۔اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے منظور کاکڑ کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ غیرملکی دورے کرتے ہیں تو وہ کبھی کس سے اور کبھی کس سے طیارہ مانگتے ہیں انہیں عام طیارے میں بھی سفر کرنا پڑتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے اعلی عہدے داروں کے علاوہ چاروں صوبوں کے گورنر، وزرائے اعلیٰ کے پاس بھی خصوصی طیارے اور ہیلی کاپٹرز ہیں۔ اگر آئی جی پولیس کے پاس طیارہ ہوسکتا ہے تو چئیرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے پاس کیوں نہیں ہوسکتا؟منظور کاکڑ کے مطابق دنیا کے کئی ممالک میں پارلیمنٹ کے سربراہان کو خصوصی مراعات و سہولیات حاصل ہیں ہمیں بھی انہیں وہ عزت و احترام اور آسانیاں دینی چاہیے جس کے وہ حقدار ہیں۔وفاقی حکومت کی اتحادی اور بلوچستان کی حکمران جماعت کے رہنما کی جانب سے سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ جمہوری دنیا میں پارلیمان کو ایک قوم کے اعلی ترین ادارے کی حیثیت سے سب سے زیادہ معزز و مکرم سمجھا جاتا ہے اس بات کے پیش نظر پاکستان کی پارلیمان بین الاقوامی فورم پر اپنے ملک اور عوام کی نمائندگی کرتی ہے لازمی ہے کہ بحیثیت نگہبان ایوان ہائے پارلیمان بیرونی ممالک کے سرکاری دوروں کے دوران ان (چیئرمین/اسپیکر)کو مناسب تعظیم و تکریم اور پروٹوکول دیا جائے۔قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ حکومت پارلیمان کے لیے ایک خصوصی طیارہ وقف کرے یا سینیٹ اپنے بجٹ سے ایک طیارہ سینیٹ کیلئے خریدے جس سے نہ صرف سفر کیلیے درکار قیمتی وقت اور اخراجات میں بچت ہوگی بلکہ اندرونی و بیرون ملک بہت زیادہ ضروری سفر کی سہولت یقینی بنایا جاسکے گا۔خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا تعلق بھی بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔ منظور کاکڑ اس جماعت کے سیکریٹری جنرل بھی ہیں۔اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے منظور کاکڑ کا کہنا تھا کہ یہ طیارہ عام پارلیمنٹرینز نہیں صرف چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے سرکاری دوروں کے لیے استعمال ہوگا۔ ایسا اس لئے بھی ضروری ہے کہ بیرون ملک دوروں کے لیے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے سربراہان کو خصوصی پرٹوکول ملے اور ان کی تکریم میں اضافہ ہو۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین اور قومی اسمبلی کے سپیکر و ڈپٹی اسپیکر کو لاکھوں روپے کی مراعات کے علاوہ سرکاری رہائش، بجلی، گیس، ٹیلی فون، گاڑی، ملازمین کے ساتھ ساتھ طیارے، ٹرین کی مفت ٹکٹس سمیت سفری اخراجات کی مد میں بھی سالانہ لاکھوں روپے دیے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ انہیں فضائی سفر کیلیے ہوائی جہاز، ایئرفورس کا جہازیا ہیلی کاپٹر بھی مہیا کیا جاسکتا ہے۔ طیارے کی خریداری اور مرمت کے اخراجات سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑنے سے متعلق سوال پر منظور کاکڑ کا کہنا تھا کہ اس سے قومی خزانے پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔ ہم نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کوئی طیارہ فراہم کریں۔ اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو چھوٹے طیارے اتنے مہنگے نہیں سینیٹ خود بھی اپنے بجٹ سے طیارہ خرید اور اس کی مرمت و بحالی کے اخراجات اٹھاسکتا ہے۔*

Post a Comment

أحدث أقدم