BNC OFFICAL WEBSITE

اگر بلوچستان کے ارکان اسمبلی اپنے حلقہ کی بجائے پورے صوبے کا سوچتے تو حالات قدرے بہتر ہوتے، وزیراعظم پاکستان عمران خان*

 *اگر بلوچستان کے ارکان اسمبلی اپنے حلقہ کی بجائے پورے صوبے کا سوچتے تو حالات قدرے بہتر ہوتے، عمران خان*



*اسلام آباد/کوئٹہ:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگربلوچستان کے ارکان اسمبلی حلقہ انتخاب کی بجائے پورے صوبے کاسوچتے تو آج حالات قدرے بہترہوتے،پاکستان کے مقابلے میں بلوچستان میں سب سے زیادہ سڑکیں ضروری ہیں صوبے میں مواصلات کے بغیر ترقی ممکن نہیں، بلوچستان کا رقبہ اتنا بڑا ہے کہ وہاں جب تک ایک علاقے کو دوسرے سے منسلک کرنے کے لیے سڑکوں کی تعمیر نہیں ہو گی وہاں ترقیاتی اقدامات نہیں کرسکتے، اگر ساری ترقی کوئٹہ میں ہی ہونی ہے تو بلوچستان کبھی آگے نہیں آسکے گا۔ بلوچستان آج تک اس لیے ترقی نہیں کرسکا کہ جو حکومت اپنے 5 سال بعد انتخابات کا سوچے گی وہ کبھی بھی بلوچستان کو ترقی نہیں دے گی کہ اسی پیسے سے وہ وسطی پنجاب میں کام کرسکتے ہیں جو ان کے خیال میں الیکشن جیتنے کے لیے بہتر ہوسکتا ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کو بلوچستان میں میں جھل جھاؤبیلہ شاہراہ کی بحالی اور اپ گریڈیشن منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیرمواصلات مرادسعید نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری بھی موجود تھے۔ وزیرا عظم عمرا ن خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے دورمیں بننے والی سڑکوں کی نسبت 20 کروڑروپے کم لاگت میں سڑکیں بنارہے ہیں سابق دور میں سڑکوں کی تعمیر میں کرپشن کی تحقیقات کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کو پورا مینڈیٹ دیا ہے کہ وہ تحقیقات کرکے حقائق قوم کے سامنے لائے اور قومی سرمائے کے ضیاع کے ذمہ داروں کا تعین کرے۔ وزیراعظم نے کہاکہ جھل جھا۔بیلہ شاہراہ بلوچستان کے مختلف علاقوں کو ملانے کیلئے انتہائی اہم منصوبہ ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر شرکا کو بتایا کہ سکول دو ر میں جب وہ تفریحی دورے پر ہنزہ گئے تو اس وقت چھوٹے چھوٹے قصبو ں میں لوگوں نے ہمارا پرتپاک استقبال کیا، آج شاہراہوں کی وجہ سے وہاں سیاحت کو اتنا فروغ ملا ہے کہ وہاں گھروں میں بھی لوگوں نے کمرے کرائے پردینے شروع کردیئے ہیں۔ وہاں کے حالات مکمل تبدیل ہو چکے ہیں۔ بلوچستان میں بھی اگر شاہراہوں پر اسی طر ح توجہ دی جائے تو یہاں پر سیاحت کے وسیع مواقع ہیں۔ بلوچستان پاکستان کے کل رقبے کا 40 فیصد ہے۔ اس کو ماضی میں نظراندازکیا گیا کیونکہ جو حکومتیں اپنی مدت اور انتخابات کو مد نظر رکھتی ہیں وہ بلوچستان کی ترقی میں دلچسپی لینے کی بجائے جہاں سیاسی فائدہ زیادہ ہو وہاں ترقی کے لئے اقدامات اٹھاتی رہیں۔ اسی لئے بلوچستان پیچھے رہ گیا۔ ہماری حکومت نے 70 سال میں پسماندہ رہ جانے والے علاقوں کو ترقی دینے کو اپنی ترجیح بنایا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ چین نے سی پیک کے مغربی روٹ کا اتتخاب اس لئے کیاکہ مغربی چین ترقی کے عمل میں پیچھے رہ گیا تھا اس کو گوادر کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ چین نے طویل المدتی حکمت عملی اختیار کی ہے۔ ہم بھی اسی طرف جا رہے ہیں۔ ملک طویل المدتی منصوبوں سے ہی ترقی کی راہ پرگامزن ہو تے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں پسماندگی کے ذمہ دار یہاں کے سیاستدان بھی ہیں جن کی سوچ محض اپنے حلقے کی ترقی اور الیکشن جیتنے کی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام میں سندھ میں ہماری حکومت نہ ہونے کے باوجود 34 فیصد حصہ سندھ کو دیا کیونکہ وہاں غربت کی شرح زیادہ ہے۔ ہماری حکومت کی توجہ بلوچستان پر ہے۔ یہاں شاہراہوں کی پورے پاکستان کے مقابلے میں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ جب اپنا سکورکارڈ دکھائیں تو اس میں سب سے زیادہ ترقی بلوچستان میں ہو۔ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کربلوچستان میں مثالی ترقی چھوڑ کر جائیں گی۔ وزیراعظم نے مراد سعید اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتیہوئے کہا کہ سڑکیں بنانا مشکل کام نہیں تاہم کم لاگت پر معیاری سڑکیں بنانا کمال ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑامسئلہ کرپشن ہے۔ اس مقصد کے لئے عوام کا پیسہ اور ٹیکس چوری کیا جاتا ہے۔وسائل کے باوجود دنیا میں جو ممالک پیچھے رہ گئے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ بدعنوانی ہے جو ملک خوش حال ہیں وہاں کرپشن نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ این ایچ اے کی طرف سے دی جانے والی بریفنگ میں 2013 میں بننے والی سڑکوں کی فی کلومیٹر لاگت بہت زیادہ تھی خاص طور پر آج جب روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قیمت اور مہنگائی کو مدنظر رکھا جائے تو 2013 میں اتنی زیادہ لاگت ہونا ظلم ہے۔ اس سے کتنا پیسہ بنایا گیا، اس کی تحقیقات کرکے قوم کے سامنے لائیں گے۔ اس میں کسی ثبوت کی بھی ضرورت نہیں۔ قوم کو کرپشن سے ہونیوالے نقصان سے آگاہ ہوناچاہیے۔ اس رقم سے کتنے اور منصوبے مکمل کئے جاسکتے تھے جس سے پسماندگی کا خاتمہ ممکن تھا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے پسماندہ رہنے کی بڑی وجہ وفاقی حکومتوں کی زیادہ توجہ انتخابات جیتنے پر ہونا ہے، اس کے علاوہ یہاں کے سیاستدانوں کا بھی بہت بڑا قصور ہے، وہ اپنی ذات کے لیے فائدہ اٹھا لیتے ہیں کہ میرا حلقہ ڈیولپ کردیں تا کہ میں الیکشن جیت جاں وہ پورے صوبے کا نہیں سوچتے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر بلوچستان کے اراکین اسمبلی اپنے حلقے کے بجائے پورے صوبے کا سوچتے تو یہاں حالات بہتر ہوتے، ہمارا نظریہ یہ ہے کہ ملک اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک مساوی ترقی نہ ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک بلوچستان میں مواصلات نہیں ہوگی ترقی نہیں ہوگی اس لیے پورے پاکستان کے مقابلے میں سب سے زیادہ بلوچستان میں سڑکیں ضروری ہیں، یہاں کی ترقی پورے پاکستان کو فائدہ پہنچائے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک بلوچستان میں مواصلات نہیں ہوگی ترقی نہیں ہوگی اس لیے پورے پاکستان کے مقابلے میں سب سے زیادہ بلوچستان میں سڑکیں ضروری ہیں، یہاں کی ترقی پورے پاکستان کو فائدہ پہنچائے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا رقبہ اتنا بڑا ہے کہ وہاں جب تک ایک علاقے کو دوسرے سے منسلک کرنے کے لیے سڑکوں کی تعمیر نہیں ہو گی وہاں ترقیاتی اقدامات نہیں کرسکتے، اگر ساری ترقی کوئٹہ میں ہی ہونی ہے تو بلوچستان کبھی آگے نہیں آسکے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان آج تک اس لیے ترقی نہیں کرسکا کہ جو حکومت اپنے 5 سال بعد انتخابات کا سوچے گی وہ کبھی بھی بلوچستان کو ترقی نہیں دے گی کہ اسی پیسے سے وہ وسطی پنجاب میں کام کرسکتے ہیں جو ان کے خیال میں الیکشن جیتنے کے لیے بہتر ہوسکتا ہے۔*

Post a Comment

أحدث أقدم