BNC OFFICAL WEBSITE

گیر تاجروں کا 29ستمبر کو ایف بی آر کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنے کا اعلان*

 *ملک گیر تاجروں کا 29ستمبر کو ایف بی آر کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنے کا اعلان*



*کوئٹہ:مرکزی انجمن تاجران بلوچستان رجسٹرڈ کے زیر اہتمام ایف بی آر کے ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف آل پاکستان انجمن تاجران تاجر کنونشن کو ئٹہ کے مقامی ہال میں منعقد ہوا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ، سیکرٹری جنرل نعیم میر، عبدالرحیم کاکڑ،حضرت علی اچکزئی،میر یاسین مینگل،شاہد غفور پراچہ، حاجی عبدالرؤف مغل،حاجی ہارون میمن،رانا سلیم حاجی اقبال اعوان، سعداللہ اچکزئی،ہاشم کاکڑ عبدالخالق آغا،صادق اچکزئی،عنایت درانی،احسان خلجی اور سندھ، پنجاب خیبر پختونخواء،بلوچستان کے ضلعی صدور جنرل سیکرٹریز اور ضلع کوئٹہ کی مختلف یونٹوں کی صدور اور جنرل سیکٹریز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاجر جو بھی مال خریدر ہے ہیں وہ اس پر پیشگی سیلز ٹیکس ادا کر چکا ہوتے ہیں جب ٹریڈر کے ذمہ ریاست کا سیلز ٹیکس ادا کرنا نہیں ہے تو پوائنٹ آف سیلز کیوں لگائے جائیں مقررین نے کہا کہ دکان کو رقبے کے اعتبار سے سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کرنا امتیازی قانون ہے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ہزار مربع فٹ کی دکان پر سیلز ٹیکس عائد اور اور ساتھ 999 فٹ والی دکان کو استثنی دے دی جائے انہوں نے کہا کہ ٹیکس تو آمدن پر لگایا جاتا ہے دکان کے رقبے کا آمدن سے کیا تعلق ہے سیلز ٹیکس کا نظام ہی غلط ہے تھرڈ شیڈول آئٹمز کا بزنس کرنے والے بھی سیلز ٹیکس ریٹرن جمع کروا رہے ہیں تھرڈ شیڈول آئٹمز کا کنزویومر کی سطح تک کا سیلز ٹیکس سورس پر پیشگی جمع کروا دیا جاتا ہے ریاست کا تمام سیلز ٹیکس امپورٹر اورمیوفیکچر کے پاس جمع یا واجب الادا ہوتا ہے ریاست نے سیلزٹیکس کی بابت جو بھی باز پرس کرنی ہے وہ مینوفیکچرر اور امپورٹرز سے کرے ٹریڈر تو سیلز ٹیکس میں نان رجسٹرڈ ہونے کی صورت میں بلا وجہ کا تین فیصد جرمانہ بھی ادا کر ہے جرمانے کی یہ رقم بھی میوفیکچرر اور امپورٹر کے پاس پیشگی جمع کروا دی جاتی ہے مقررین نے کہا کہ وہ ریٹیلرز جن کی اپنی مینوفیکچرنگ یا امپورٹ ہے ان کے لئے بھی پوائنٹ آف سیلز کی عملداری کروانا مشکل ہے ہم پہلے ہی پیچیدہ اور مشکل ڈاکو منٹیشن سے پریشان ہیں عام دکان دار سے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کا کام کیسے لیا جا سکتا ہے مقررین نے کہا کہ ٹیکس نظام جتنا سادہ ھوگا کرپشن اتنی ہی کم ہوگی ٹرن اوور ٹیکس کا نظام بھی بالکل غلط ہے انکم ٹیکس منافع پر وصول کیا جانا چاہئے نہ کہ ٹرن اوور پرایف بی آر سہل پسند ہوچکا ہے کام چور ی ایف بی آر کی رگ رگ میں سرائیت کر چکی ہے ایف بی آر پر تاجروں کو اعتماد نہیں ہے ایف بی آر، سہولت،آسانی اور رہنمائی کرنے والا ادارہ بننے کے بجائے تھانیدار بن چکا ہے سیلز ٹیکس کا قانون تبدیل کرنا ھوگاپیچیدہ ڈاکومنٹیشن کو سہل بنانا ہوگا تاجر نمائندوں کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانا ھوگا یکطرفہ فیصلے قبول نہیں کرینگے پورے ملک کی تاجر برادری 29 ستمبر کو ایف بی آر کے دفتر کے سامنے اسلام اباد میں دھرنا دیگی اور جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے ہے اس وقت دھرنا جاری رہے گا*

Post a Comment

أحدث أقدم