BNC OFFICAL WEBSITE

 تصویر میں اِسپتال کے دو بستروں کے درمیان   ایک مشین کے سامنے کھڑے شخص کا نام ڈاکٹر شوکت علی ھے، جو بنیادی طور پنجگور کا باشندہ ھے، لیکن  پنجگور میں اِس نے بہت کم عرصہ گزرا، ھے  

میں اور شوکت کلاس نویں سے گورنمنٹ ھاہی سکول تربت سے اکھٹے چلے آرھے ہیں، چونکہ ڈاکٹر صاحب کے والد سرکاری ملازم رھے ہیں اِس لیے، یہ کھبی مستونگ، کھبی خضدار میں بھی پڑھتے رھے، لیکن ایم بی بی ایس کے دوران ھم تقریبا چھ سے آتھ سال تک  پھر بولان میڈیکل کالج میں اکٹھے رھے،، ڈاکٹر صاحب نے کے گُردوں کے بیماری کے متعلق ھاوس جاب کیا، پھر وھاں رجسٹرار رھے، پھر کراچی کے مہشور زمانہ گُردوں کے امراض کے مرکز سُوٹsuit میں گئے، جہاں اُنھوں نے وہاں کے مہشور ڈاکٹر ادیب رضوی کے زیر نگرانی چار سال کا کورس کیا، اور وھاں سے ڈگری لیکر دوبارہ بلوچستان میں اپنے غریب اور بے بس لاچار مریضوں کی خدمت میں مصروف ھوگیا،  دوچار دن پہلے تربت آے اِتنے مصروف تھے، کہ اپنے پرانے دوست، ساتھی، نذیر گچکی کو گوادر بھی دکھا نہ سکے پھر یہاں سے پنجگور گئے یہ تصویر پنجگور اِسپتال کا ھے ، بلوچستان میں جتنے بھی گُردوں کے مشین مختلف اضلاع میں لگائے گئے ہیں یہ اِسی کا کارنامے ہیں کھبی کھبی اپنے جیب سے بھی خرچ کرتا ھے، ملنگ طبیعت کا بندہ ھے، نہ کُرسی، نہ افسری، نہ پروٹوکول کا شوق ھے سیدھا سادہ ایماندار بندہ ھے،  نہ خوش آمد، آتا ھے نہ چاپلوسی، آتا ھے،  بس اپنے کام سے کام رکتھا ھے،  بلوچستان کے گِردوں کے مریض پہلے کراچی جاتے تھے اب یہ نیک کام اِس نیک شخض کی بدولت  ہر ضلع میں تقریبا ھورھا ھے، جو بلوچستان میں ھیلتھ کی تاریخ میں ایک تاریخی کام ھے اِس کا سھرا یقینا ڈاکٹر شُوکت کے سر جاتا ھے

تحریر!

عطااللّہ قحطانی


Post a Comment

Previous Post Next Post