یہ اجڑا ہوا شخص کوئی اور نہیں بلکہ ایک مشہور بلوچ رائٹر راشد دیدار
ہے راشد دیدار اپنی مدہوش زندگی میں یک مجنوع ہے جس کی لیلی اس کی شاعری میں قید ہے راشد دیدار کو اپنی لیلی کی گلیوں میں گھومنا اچھا لگتا ہے
اک مشہور غزل آپ سبھی اہل ذوق کے پیش نظر
سر کُچلنے سے مجھے ظلمِ ستم یاد نہیں
کون کہتا ہے مجھے اپنا صنم یاد نہیں
میں تو روتا ہوں کبھی یاد اُسے کرتا ہوں
تم جو دیتے ہو مجھے اِتنا قَسم یاد نہیں
روز لکھتے تھے صنم دل کا کلیجہ لےکر
آج لکھنے سے مجھے رسمِ کلم یاد نہیں
کل جو کہتے تھے وہی بھول گئے ہو دیدار
آج کہتے ہو مجھے رنجِ شغم یاد نہیں
راشد دیدار
اہل سخن