170 ارب روپے کےٹیکسوں کا نفاذ عوام کو زندہ درگور کرنے کے مترادف ہے، کریم نوشیروانی
*کوئٹہ (bnc.pk) سابق صوبائی وزیر میر کریم نوشیروانی نے کہا ہے منی بجٹ میں 170روپے کے ٹیکسز کا نفاذ کر کے ڈالر کی قدر بڑھنے کا بوجھ بھی عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔ نئے ٹیکسز کا اعلان مہنگائی کے مارے عوام کو زندہ درگورکرنے کے متراد ف ہے منی بجٹ میںسیلز ٹیکس 18فیصد کرنے کے علاوہ 22 سے 38 فیصد تک کے ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں جن کے نفاذ سے غریب عوام کیلئے ایک وقت کی روٹی کاحصول بھی مشکل ہوجائے گا ۔حکومت اپنے اخراجات اورمراعات کم کرنے کی بجائے سارا بوجھ عام آدمی پر ڈال رہی ہے جس کے نتیجے میں مڈل کلاس طبقہ ختم ہوتاجارہاہے۔کل تک خوشحال زندگی بسرکرنے والوں کی اکثریت آج مہنگائی کے باعث معاشی بدحالی سے دوچار ہے۔ انہوں نے یہ باتیں اپنے بیان میں کہیں ۔ میر کریم نوشیروانی نے کہا کہ منی بجٹ کی صورت میں غریب عوام پر مہنگائی کا ہائیڈروجن بم گرا دیا گیا ہے۔ جس سے ملک کی رہی سہی معیشت بھی تباہ ہو جائیگی اور ملک میں مہنگائی کا سونامی آ جائے گا اور ملک کا غریب طبقہ اس کی نذر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے 22 کروڑ عوام سے کوئی سروکار نہیں ۔ اس کی جابرانہ پالیسیاں غریب کا خون نچوڑنے کیلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے مہنگائی کے ریلے میں غریب عوام کا کیا حال ہو گا اس کا تصور بھی سوچ سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کیلئے اپنے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ہے۔ملک معاشی تباہی کی راہ پر گامزن ہے۔ ان ٹیکسوں کے نفاذ سے آئی ایم ایف کی خواہش یہ نہیں کہ پاکستان خوشحال ہو اور قرضوں کی دلدل سے نکلے اور یہاں امن و شانتی ہو۔ آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد پاکستان کو مستقل طور پر اپنا دست نگر رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے خورد و نوش سمیت ہر اس چیز پر ٹیکس بڑھایا گیا جو غریب عوام کے استعمال میں ہیں۔ لوگ اپنے بچوں کو اسکول و کالج بھیجنے کے قابل بھی نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ منی بجٹ میں جب عوام پر 170 ارب کے ٹیکس لگائے گئے ہیں تو بھی جون کے بجٹ میں کیا حال ہو گا اس کا سوچنا بھی دماغ کو شل کر دینے کیلئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو آئی ایم ایف کی تجاویز پر آنکھ بند کر کے عمل نہیں کرنا چاہئیے بلکہ غریب عوام کی فلاح میں پالیسیاں تشکیل دینی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کی بھرمار سے ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا ۔ ملکی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ زراعت کو فروغ دے۔ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کی تمام بند ملوں کو چلانے کیلئے اقدامات کیے جائیں اور غربت و بیروزگاری کے خاتمے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ موجودہ اقدامات جاری رہنے کی صورت میں لوگ جمہوریت سے بیزار ہو جائینگے۔ عوام کو تو ایسی حکومت چاہئیے جو انہیں دو وقت کی روٹی کمانے کیلئے آسانیاں پیدا کرے اور ان کے بچوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ نہ چھینے۔انہوں نے کہا کہ عوام خوشحال ہونگے تو ملک میں ترقی و خوشحالی آئیگی اور حکومت کو قرضوں کے چنگل سے نجات ملے گی۔*