خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے،مہ جبیں شیران
*کوئٹہ(bnc.pk) پارلیمانی سیکرٹری برائے وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ مہ جبین شیران نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان خواتین کی فلاح و بہبود کے مختلف منصوبوں پر کام کررہی ہے ہمارا عزم ہے کہ خواتین کو ہر شعبہ میں نمایاں مواقع فراہم کئے جائیں ، خواتین کی شرکت کے بغیر معاشرے میں ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے خواتین ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ ڈویژن میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ بیسٹ اچیومنٹ سرٹیفکیٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاتقریب سے خواتین ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ ڈویژن کی صدر شرمین یونس،بلوچستان وومن بزنس فورم کی صدر فائزہ مینگل،ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفیئر مسرت جبین،ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ماہ جبین،پرنسپل گرلز کالج بروری پروفیسرسمیہ گل کاکڑ،پرنسپل گرلز کالج مسلم باغ پروفیسر ڈاکٹرسلمہ جبین،سیشن جج ر طاہرہ بلوچ،ڈائریکٹر ہیومن رائٹس فرغانہ روبی،ڈائریکٹر اسپیشل ایجوکیشن روبینہ شاہین،پرنسپل ملٹی پرپز انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر راحت جبین،پرنسپل فزیکل ایجوکیشن کالج ذولیخہ کریم ،ڈپٹی سیکرٹری ووومن ڈویلپمنٹ جہاں آرا تبسم سمیت دیگر نے بھی خطاب کیامقررین نے کہا کہ خواتین ملکی آبادی کانصف ہیںاور اس وقت ملک کے اہم عہدوں پر بطریق احسن فرائض سرانجام دے رہی ہیں جس کی جتنی بھی حوصلہ افزائی کی جائے کم ہے،دور جدید کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے خواتین کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگاخواتین رہنمائوںنے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں خواتین کی شمولیت کے بغیر ترقی نہیں کی جاسکتی خواتین نے تمام شعبہ زندگی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہےدور جدید کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے خواتین کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،خواتین ملکی آبادی کانصف ہیں اور اس وقت ملک کے اہم عہدوں پر بطریق احسن فرائض سرانجام دے رہی ہیں جس کی جتنی بھی حوصلہ افزائی کی جائے کم ہے مقررین نے کہا کہ ہمیں چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر شعبے میں خواتین کو موثر نمائندگی دینا ہوگی اوراسکے لئے معاشرے کے ہر فرد کو کردار ادا کرنا ہوگامقررین نے کہا کہ صوبے کی دستکاری اشیاء نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر پسند کی جاتی ہیں تاہم قابل افسوس امر یہ ہے کہ اس شعبے کی ترقی کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات نہیں کئے گئے اگر صوبے کی دستکاری اشیاء کو بین الاقوامی مارکیٹ پر متعارف کروایا جائے تو اس سے کثیر زرمبادلہ کے ساتھ سینکڑوں گھرانوں کی معاشی حالت بھی بہتر ہوسکتی ۔*