BNC OFFICAL WEBSITE

 عمران خان کو بلو چستان کی سمجھ نہیں،تمام ڈیل اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، ڈاکٹرمالک بلوچ*  

 *عمران خان کو بلو چستان کی سمجھ نہیں،تمام ڈیل اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، ڈاکٹرمالک بلوچ*

 



*کوئٹہ :سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ عمران خان کو بلوچستان سمجھ ہی نہیں آ رہا ہے،بدقسمتی سے یہاں تمام ڈیل اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے،ریکوڈک بلوچستان کا اثاثہ ہے، یہ 18ویں ترمیم سے پہلے بھی بلوچستان کی ملکیت تھا۔موجودہ صوبائی حکومت جو معاہدہ کرنے جا رہی ہے اس میں بلوچستان کے عوام کی رضامندی شامل نہیں۔ اگر بلوچستان کے عوام کے مفادات کے برعکس کوئی بھی معاہدہ ہوا تو ہم بھرپور تحریک چلائیں گے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بدقسمتی سے بلوچستان کو اسٹیبلشمنٹ ہی ڈیل کر رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جس طرح 2018 کے الیکشن میں راتوں رات پارٹیاں بنائی گئیں، جو راتوں رات ٹھپے لگائے گئے اور جن لوگوں کو پارلیمان میں لے گئے، اس کے بارے میں تو عمران خان کو پتہ ہی نہیں ہے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کہتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں کہ اب بھی بلوچستان عمران خان کی ترجیح نہیں ہے اور وہ اس کو سمجھتے بھی نہیں ہیں۔باقی جہاں تک تبدیلی کی بات ہے تبدیلی تو ایک نعرہ تھا۔ زور زبردستی عمران خان کو لایا گیا ہے۔بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ بہت سادہ بھی ہے اور پیچیدہ بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بلوچستان کو وفاقی حکومت سمجھ نہیں رہی ہے۔ اسے 72 سالوں سے نظرانداز کیا گیا ہے۔وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام حب الوطن نہیں ہیں، جو ہم سمجھتے ہیں کہ غلط ہے۔ 72 سالوں میں بلوچستان کو جو مایوسیاں ہوئیں وہ آہستہ آہستہ اس حد تک پہنچ چکی ہیں۔قوم پرست رہنما ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ریکوڈک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک بلوچستان کا اثاثہ ہے، یہ 18ویں ترمیم سے پہلے بھی بلوچستان کی ملکیت تھا۔انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت جو معاہدہ کرنے جا رہی ہے اس میں بلوچستان کے عوام کی رضامندی شامل نہیں۔ اگر بلوچستان کے عوام کے مفادات کے برعکس کوئی بھی معاہدہ ہوا تو ہم بھرپور تحریک چلائیں گے۔واضح رہے کہ جب سے ریکودک کے حوالے سے نئے معاہدے کی خبریں سامنے آئی ہیں تب سے ہی نیشنل پارٹی نے ملک بھر میں ریکودک بچا تحریک کا آغاز کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے*

Post a Comment

Previous Post Next Post