*مستقبل کے عالمی حالات مخدوش نظر آتے ہیں ہمیں پھونک
پھونک کر قدم اٹھانے ہوں گے،مولانا شیرانی*
*کوئٹہ:جمعیت علما اسلام پاکستان کے مرکزی قائد مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ مستقبل کے عالمی حالات مخدوش نظر آتے ہیں ہمیں پھونک پھونک کر قدم اٹھانے ہوں گے اور ملک کو کسی بھی محاذ پر عالمی طاقتوں کی مفادات کے تصادم میں فریق بنانے سے دور رکھنا ہوگا گھر کے خارجہ تعلقات کا مدار گھر کے اندرونی وحدت پر ہوتاہے اس لئے سب سے پہلے گھر کے اندرونی وحدت کو قائم رکھنا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحبت پور حیردین میں جے یو آئی کے تمام اضلاع کے ماہانہ نمائندہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ مستقبل کے حوالے سے عالمی قوتوں کی منصوبہ بندی یہ ہے کہ روس کو یوکرائن چین کو تائیوان اور ایران کو اسرائیل کے ساتھ الجھایا جائے جبکہ سنی مسلمانوں کو اسرائیل کے قریب لایا جائے تاکہ ان حالات میں اگر مشرق اور مغرب کے درمیان تصادم کی صورتحال ہو تو ایران مشرقی کیمپ جبکہ ترکی مغربی کیمپ میں کھڑا ہوگا اور یوں یہ صرف مشرق ومغرب کا ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کے درمیان شیعہ وسنی کی بھی محاذ آرائی ہوگی انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قائم طالبان حکومت سے مختلف ممالک کے بڑھتے ہوئے مطالبات کا مقصد بھی یہ ہے کہ انہیں حکومت کرنے کی صلاحیت سے محروم ثابت کیاجائے اور آنے والے حالات میں بین الاقوامی رسہ کشی میں افغانستان کو ایک اہم مہرے کے طور پر استعمال کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ملک میں صدارتی نظام کئی حوالوں سے پارلیمانی نظام کے بنسبت زیادہ مفید اور کارآمد ثابت ہوگا جو سیاسی جماعتیں صدارتی نظام کی مخالفت کر رہی ہیں انہیں اپنے وجود کا خوف لاحق ہے صدارتی نظام کے تحت سیاسی پارٹیاں بلیک میلنگ کی پوزیشن میں نہیں ہوں گی اور کابینہ کی تشکیل سیاسی رشوت کی بنیاد پر نہیں بلکہ صلاحیت اور اہلیت کی بنیاد پر ممکن ہوسکے گی انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی حیثیت انتظامیہ کی نہیں مقننہ کی ہونی چاہیے جبکہ اس وقت پارلیمان مقننہ کا کردار ادا بھی کرتاہے اور چونکہ کابینہ بھی پارلیمان کے ارکان پر مشتمل ہوتاہے اس کا معنی یہ ہے کہ مقننہ اور انتظامیہ دونوں ایک ہی ادارہ ہے انہوں نے کہا کہ سرحد سے متصل علاقوں میں امن وامان کے حالات خراب ہونے کا اندیشہ ہے لہذا ہمارے ساتھیوں کو امن وامان قائم کرنے کے نام پرکسی بھہ غیر سرکاری نظم کا حصہ بننے سے دور رہنا چاہیے کیونکہ امن وامان قائم رکھنا صرف اور صرف حکومت کی ذمہ داری ہے جمعیت علما اسلام میں اصول دستور ضابطے اور کیلئے ہونے والی جدوجہد گروپ بندی کے معنی میں نہیں بلکہ اصول و دستور سے انحراف اور جماعت کو ف گروپ بنانا گروپ بندی ہے ہمارے ساتھیوں کو اختلاف جماعت سے نہیں فرد واحدکی ذہنیت اور اقدمات سے ہے اجلاس میں تمام اضلاع کے نمائندوں نے کارکردگی رپورٹ پیش کیں۔*