*ملک ہم کو کسی نے خیرات یا زکواۃ میں نہیں دیا، پشتونخوا میپ*
*چارسدہ/کوئٹہ:پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پشتون سیاسی وقبائلی رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ پشتون اولس کو مسائل کے دھندل سے نکالنے کیلئے متحدہ محاذ بنائیں، یہ وطن ہمیں کسی نے خیرات یا زکواۃ میں نہیں دیابلکہ پشتونوں کی معلوم ونامعلوم شہداء کی قربانیوں کے بعد ہمیں یہ وطن ملا ہے،پشتونوں نے آج تک اپنے وطن پر کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیاپشتونخوا وطن معدنیات سے مالا مال لیکن اس کے باوجود پشتون بھوک وافلاس سے دوچار ہیں اس وقت پشتون وطن کے 100میں سے 70لوگ مسافر ہیں،پاکستان کو بے انصافی کے ساتھ نہیں چلایاجاسکتا،یونائیٹڈ اسٹیٹ آف امریکہ کی طرز پر پشتون،بلوچ،سرائیکی،سندھی اور پنجابی ریاست بنائیں اور انہیں مکمل خودمختاری دیں اورہر قوم کا حق تسلیم کیاجائے تو ہی پاکستان ترقی کرسکتاہے،ایٹم بم کے علاوہ انسان کا بنایاہوا ہر اسلحہ افغانستان میں استعمال ہوا لیکن بائیڈن ماما نے افغانستان کی رقم جو افغانوں کی ہے میں آدھی رقم نیویارک میں مارے لوگوں میں تقسیم جبکہ آدھی رقم کو این جی اوز کے ذریعے افغانستان کے لوگوں میں تقسیم کااعلان کیاہے کیا یہ بائیڈن ماما کاانصاف ہے؟افغانستان کو خیرات نہیں چاہیے امریکہ،چین،روس،عرب اور پاکستان سمیت دنیا افغانوں کی قرض دار ہیں افغان جنگ پر دنیا معافی مانگیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے چارسدہ اشنغر میں میر عالم شاہ مرحوم کی یاد میں تعزیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ خیبرپشتونخوا کا علاقہ بڑے بڑے انقلابوں کامرکز رہاہے جیسے کہ بایزید روشان،خوشحال خان،دریا خان،مہمند، مولوی پوپلزئی،خدائی خدمت گار باچاخان اور مزدور کسان پارٹی جس نے طبقاتی جبر کے خلاف جس میں عالم شاہ لالا نے جدوجہد کی ہے دوسرے صوبوں میں بھی مزدور کسان پارٹی تھیں لیکن مزدور کسان پارٹی نے پشتونخواوطن کیلئے یہ اعزاز ہے کہ جس نے قربانیاں دیں اور اولس کو ٹیکس ودیگر سے چھوٹ دلوائی ان لوگوں کے ساتھ مزدور کسان پارٹی کے غریب ورکرز نے پنجہ آزمائی کی جو ان لوگوں کو انسان ماننے کیلئے تیار نہیں تھے لیکن آج شکر ہے یہاں اجرے موجود ہیں انہوں نے کہاکہ پشتون ملت تاریخ کے انتہائی خطرناک موڑ پر کھڑا ہے ہم کسی کی زمین پرآباد نہیں نہ ہی کسی نے یہ وطن زکواۃ یا خیرات میں ہمیں یہ وطن دیاہے،تاریخ کہہ رہاہے کہ آمو دریا سے لیکر اباسین تک یہ وطن پشتون افغان قوم کا وطن رہاہے ہر پشتون کو یہ بات کہنی چاہیے کہ یہ وطن ہمیں کسی نے خیرات یا زکواۃ میں نہیں دیا یہ وطن ہمیں اپنے قوم کے معلوم ونامعلوم شہیدوں دیاہے ہم پاگل نہیں تمام انسان حضرت آدم کے اولاد میں سے ہیں جو وطن ہمارا ہے اس وطن کیلئے ہمارے آباؤاجداد نے قربانیاں دی ہیں اس کے نعمتوں پر سب سے پہلا حق ہمارا ہمارے بچوں کا ہیں،انہوں نے علماء سے اپیل کی کہ اگر ہمارے باتوں میں کوئی بات قرآن مجید کی تعلیمات کے خلاف ہیں تو نشاندہی کریں ہم زندگی میں کبھی بھی وہ بات نہیں کرینگے اگر کسی وکیل،سیاسی رہنماء کو ہماری باتیں غلط لگ رہی ہیں تو ہم بھائی ہیں آئیں مل کر غلطیاں دور کریں،ہمارا قوم اور وطن غلام ہیں اس کے خلاف ہر جمہوری اور وطن دوست پشتون کو ایک طاقت ور محاذ بنانے کی ضرورت ہے رہبری آپ لوگ کریں اسفندیار خان ولی ہوں یا آفتاب احمدشیر پاؤ یا پھر جمعیت علماء اسلام ہوں آگے آئیں،انہوں نے کہاکہ فرنگی ہوں یا انگریز ان کے خلاف آمو سے لیکر اباسین تک جو جدوجہد پشتون نے کی آج تک کسی نے نہیں کی ہے چاہے بندوق ہوں یا جمہوری جدوجہد ہوں،کسی انسان کا قتل برا عمل ہے لیکن اگر کوئی آپ کی وطن پر قبضہ کرنے آتا ہے تو پھر مجبوراََ ہتھیار اٹھانا پڑتاہے محمود خان اچکزئی نے کہاکہ آج دنیا کہا جارہاہے کہ پشتون کا مطلب دہشت گرد،پشتون مطلب ہیروئن فروش یا چرس فروش ان باتوں کی آڑ میں ہمارے وطن پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اس وطن کا جغرافیہ ایسی ہے کہ وہ شخص اس وطن سے گزر کر ہندوستان جاتا تھا یہ جنگ سکندر یونانی سے شروع ہیں حضرت عیسیٰ ؑ سے پہلے کی بات ہے وہ سوات کے درے سے ہندوستان گیا ہے سکندر یونانی کو ان کی والدہ نے خط بھیجا تھا کہ بیٹے آپ تو طاقت اور بہادر تھے ایران فتح کیا لیکن آج یہاں کیا ہواہے کہ عرصہ گزر گیا لیکن آپ نہیں گئے تو خط کے جواب میں سکندر یونانی نے کہاکہ آپ نے ایک سکندر پیدا کیاہے لیکن یہاں ہر جگہ ایک سکندر بیٹھاہے یہ ہماری تاریخ ہے ہم نے کبھی کسی کے پیچھے نہیں گئے ہیں لیکن یہاں سکندر،چنگیز، تیمور اور عرب آئے ہیں لیکن ہم نے وطن کا دفاع کیاہے جب انگریز،فرانسیسی اسلامی علاقے پر حملہ آور ہوئے تو عرب کو تقسیم کیاگیا،ایران،ملائیشاء،انڈونیشیا قبضہ ہوئے اس وطن میں صرف دو علاقے رہ گئے ایک پشتون وطن دوسرا ترک جس نے اپنے وطن کا تحفظ کیا۔ پشتونوں نے آج تک اپنے وطن پر کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیا،ہندوستان کے تاریخ دان لکھتے ہیں کہ انگریز کو اس وطن کو قبضہ کرنے میں 70سال لگیں جس میں پنجابی،سکھ،ہندو ان کے ساتھ تھیں ان کاکام کیا تھا چارسدہ کو فرنگیوں کیلئے قبضہ کرنا تھا،انہوں نے کہاکہ افغانستان میں 40سال جنگ لڑی گئی ایٹم بم کے علاوہ ہر اسلحہ استعمال کیاگیا حضرت آدم سے لیکر انسان نے جو اسلحہ بنایاہے وہ ہمارے وطن میں استعمال ہوا لیکن اس کے باوجود لوگوں کو پشتونوں کے خون بہانے سے دل ٹھنڈا نہیں ہواہے ریڈیو سن رہا تھا کہ امریکی صدر نے اعلان کیاہے کہ ہم افغانستان کی آدھی رقم چھوڑ دیں گے جو این جی اوز کے ذریعے خرچ ہوں گے اور آدھی رقم بن لادین کی جانب سے نیو یارک میں جو ٹاورز نشانہ بنائے گئے تھے یہ رقم ان لوگوں کو دئیے جائیں گے بن لادین سے ہمارا کیا کام ہے؟ بن لادین نے نیویارک میں جن لوگوں کو مارا ہے افغانستان کی رقم ان کو دی جائے گی کیا آپ کا انصاف ہے بائیڈن ماما؟آپ اپنے ہلاک لوگوں کی رقم طلب کررہے ہیں ہم کیا کریں گے 40سال سے دنیا کے ہرکونے اوربراعظم سے لوگ آئے اور ہمارے وطن پر ہمیں قتل کیا،آج عمران خان یا پاکستانی جرنیل کہتاہے کہ افغانستان بھوک سے دوچار ہیں خیرات دیں دنیا ہماری قرض دار ہیں امریکہ،چین،روس،عرب اور پاکستان اس جنگ میں شامل ہیں آپ پشتون اور افغانوں کے قرض دار ہیں آپ کو افغانستان کی جنگ پر معافی مانگنی چاہئیں پاکستان ہمارا ملک ہے لیکن ہم واضح الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ اس ملک میں ہم قطعاََ غلام کی طرح نہیں رہیں گے جس طرح حق آپ کے بچے،بوڑھے جوان کو حاصل ہیں وہی حق ہمارے بچے بوڑھے اور جوان کو حاصل ہوناچاہیے،یہ پاکستان زندہ آباد،انہوں نے کہاکہ آئین میں لکھاہے کہ جس نے آئین کو مذاق بنایا یا تھوڑا تو وہ غدار ہیں آئین میں یہ غدار کی تعریف ہیں لیکن بدقسمتی سے آج اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت سے بعض نہیں آتی جب تک آئینی اور عوامی حکمرانی نہ ہوں اور اقوام کو ان کے حقوق نہ دئیے جائیں پاکستان نہیں بن سکے گا اور نہ ہی کوئی اس کو چلا سکے گا انہوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت تک پاکستان نہیں رہ سکتا جب تک پشتون،بلوچ،سرائیکی،سندھی،پنجابی بالکل ریاست امریکہ کی طرح کہ یہ پانچ ریاستیں بلوچ ریاست،پشتون ریاست، سندھی ریاست،پنجابی ریاست اور سرائیکی ریاست ہوں اور ہر ریاست کو مکمل خودمختاری ملیں 21ویں صدی ہیں ہر کسی کو آزادتجارت کا حق دیاجائے،پشتون وطن معدنیات سے مالا مال ہیں لیکن اس کے باوجود ہم بھوک وافلاس سے دوچار ہیں پشتون وطن کے 100میں سے 70لوگ مسافر ہیں اگر ہم ان مسائل سے چھٹکارا پاناچاہتے ہیں تو متحدہ محاذ بنانے کی ضرورت ہے،ہمیں کسی کے مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہر شخص جانیں ان کا مذہب جانیں لیکن لوگوں کو یہ کہناچاہتے ہیں کہ ہم پشتون ہیں اور ہم مسلمان ہیں یہ ہماری جامعہ ہے یہ چادر اور یہ ٹوپی ہیں،قرآن کریم میں ہے کہ آپ ہر اس جگہ کی عزت کرے جہاں میرا نام لیاجاتاہے،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ جب تک قوم کی حالت نہیں بدلیں گے ہم ترقی نہیں کرسکتے دنیا بھر میں 60سال کے بعد ریٹائرمنٹ ہوتی ہے لیکن ہم 60سال کے عمر کے بعد چوکیداری یا مسافری کرتے ہیں اپنے وطن کے تحفظ کیلئے لشکر کرنے کی ضرورت ہے بحیثیت پاکستانی ہمارا پاکستانی فوج میں حصہ ہے بلوچ،سندھی،سرائیکی کا حصہ دینا چاہیے،جس علاقے کے معدنیات ہوں اس کو اس قوم کیلئے بروئے کار لائی جائیں،ایک بار پھر ہمارے وطن پر قبضے کیلئے دنیا تیاری کررہی ہے ہمیں اپنے وطن کا دفاع کرناہوگا غربت کا علاج وطن کا دفاع اور معدنیات کو استعمال کرنے میں ہے،پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق 110ملین ایکڑ فٹ پانی سالانہ گزرتاہے یہ پانی ہمارے وطن کی ہے اسلام آباد میں بیٹھک ہوئی اور اس پانی کو تقسیم کیاکہ 100میں 50فیصد پانی پنجاب کاہے 38سندھ کا اور ساڑھے 8پشتون کی جبکہ ڈھائی فیصد بلوچوں کاہے یہ تقسیم پشتونخوامیپ قطعاَ تسلیم نہیں کرتی اس پانی میں کابل حصہ دار ہیں لوگوں نے ہمارے معدنیات،پانی اور قدرتی دولت کیلئے پلان بنائے ہیں دبئی میں صرف پیٹرول ہے دنیا جہاں کے لوگ وہاں جارہے ہیں کراچی ہوں یا دبئی محنت پشتونوں نے کی ہے دوسروں کی وطن آباد کرتے ہیں لیکن ہمارا وطن تباہ وبرباد ہے،انہوں نے کہاکہ بے انصافی اور ناانصافی کی وجہ سے آج دنیا میں ممالک کی تعداد193تک پہنچ گئی ہے پاکستان کو کسی صورت بے انصافی سے نہیں چلایاجاسکتا انصاف کے ذریعے ہی ملک کو چلا کر ترقی کی راہ پرگامزن کیاجاسکتاہے آئیں سب مل کر ایک محاذ بنائیں ہر کسی کی اپنی جماعت ہے لیکن قوم کو مسائل سے نکالنے کیلئے ایک متحدہ محاذ بنائیں،بائیڈن کا یہ بیان کہ آدھی رقم این جی اوز کے ذریعے بھوکے لوگوں میں تقسیم اور آدھی رقم نیویارک میں ہلاک میں تقسیم کی جائیں یہ رقم تو طالب کے نہیں اور نہ ہی بن لادین کے تھے یہ افغان قوم کی رقم تھیں، پشتون وطن پرآباد دیگر اقوام کو ساتھ ملائیں۔*