BNC OFFICAL WEBSITE

 کوئٹہ شہر میں نئی حلقہ بندیوں کے نام پر 35 لاکھ عوام کو نمائیدگی سے محروم رکھنے کا پلان*  

 *کوئٹہ شہر میں نئی حلقہ بندیوں کے نام پر 35 لاکھ عوام کو نمائیدگی سے محروم رکھنے کا پلان*  



*جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے ملک میں خانہ شماری یا مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں ان میں عوامی نمائیدوں کی منشا ء اور مشورہ شامل ہوتا ہے کیونکہ اسی مردم شماری کی وجہ سے مستقبل کی ترقی کے لئے ماسٹر پلان یا پلاننگ کی جاتی ہے لیکن ہمارے ملک یا صوبے میں ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر یا کچھ لوگوں کے مفادات کے تحت حلقہ بندیاں یا فیصلے کئے جاتے ہے پہلے بھی انہی حلقہ بندیوں کی وجہ سے کوئٹہ کے حالات کئی بار خراب ہوتے رہے ہیں اس کی وجہ یہی رہی ہے عوامی مفادات کو کم اور لسانی مفادات کو زیادہ خاطر میں لایا گیا ہے اس کا رزلٹ کوئٹہ کے عوام کو یہ ملا ہے کہ یہاں ہمیشہ قوم پرست پارٹیوں نے کوئٹہ سے باہر کے لوگوں کو کوئٹہ پر مسلط کیا ہے آج کوئٹہ کی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ یہی باہر کے ضلعوں سے آئے ہوئے اشخاص کا منتخب ہونا ہے 1992 کے مردم شماری کے بعد کوئٹہ کی آبادی کو 7 لاکھ ظاہر کیا گیا تھا اس وقت کوئٹہ شہر کی مردم شماری میں ایک قوم پرست پارٹی نے مردم شماری کا بائیکاٹ کیا تھا جس کا نقصان آج تک کوئٹہ کے عوام کو پہنچ رہا ہے اس وقت بھی عوامی حلقوں کا یہ مطالبہ تھا کہ کوئٹہ کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے اس وقت ایک اندازے کے مطابق کوئٹہ کی آبادی 15 لاکھ سے زیادہ تھی 4 سال پہلے بھی کوئٹہ کی آبادی کو کم ظاہر کر کے ایک بار پھر کوئٹہ کے شہریوں کے ساتھ یہی سلوک کیا گیا آج کوئٹہ کی آبادی 35 سے 40 لاکھ کے قریب ہے لیکن مردم شماری میں اسے 22 لاکھ 23 ہزار ظاہر کیا گیا ہے کوئٹہ کے لاپرواہ عوام کی وجہ سے ہمارے آنے والے نسلوں کا نقصان ہو رہا ہے عوام کو اپنے اپنے معاشی حالات میں ایسے پھنسایا گیا ہے کہ وہ اپنے آنے والی نسلوں کے بارے میں فیصلوں سے بے خبر ھے عوام کو معلوم ہونا چاہئے اسی مردم شماری کی بنا پر فنڈ تقسیم ہوتے ہیں ۔اسی کی بنا پر نوکریوں کا کوٹہ مخصوص کیا جاتا ہے اسی مردم شماری کی بنا پر میڈیکل ، انجینیئرنگ، تعلیمی اداروں میں سیٹیں مختص کی جاتی ہے گزشتہ کئی سالوں سے کوئٹہ کے عوامی حلقوں کی طرف سے ڈیمانڈ کیا جا رہا ہے کوئٹہ کی میڈیکل، انجینیئرنگ، اور دوسرے صوبوں میں داخلہ کے لئے کوئٹہ کے آبادی کے لحاظ سے اضافہ کیا جائے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمارے کوئٹہ کے عوامی نمائیدوں صرف اپنے اپنے ترقیاتی فنڈ کے کوشیشوں میں مصروف رہتے ہیں انہیں عوامی مفادات سے کوئی سروکار نہیں 1992 کی مردم شماری کے مطابق کوئٹہ کی آبادی 7 لاکھ تھی اور اس کے بلدیاتی وارڈ 58 تھے ابھی نئی مردم شماری کے بعد 23 لاکھ لوگوں کے لئے 61 وارڈ بنائیں گے ہیں ان میں ان لاکھوں فیملیز کو شامل نہیں کیا گیا ہے جو کوئٹہ میں پورا سال رہائش پذیر ہیں اور الیکشن کے دن اپنے آبائی گاؤں یا شہر میں اپنا ووٹ استمال کرتے ہیں ان لاکھوں لوگوں کو پورا سال بلدیاتی خدمات کوئٹہ شہر کے نمائیدیں مہیا کرتے ہیں 3 سال پہلے لوکل گورنمنٹ کے سیکٹری صاحب نے کوئٹہ کے لئے 102 وارڈوں کی سمری بجوائی تھی لیکن حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج تک اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا 2010 کا ایکٹ پاس ہونے کے بعد کوئٹہ میونسپل کارپوریشن کو میٹروپولیٹن کا درجہ دیا گیا لیکن اس کا سروس اسٹیکچر آج تک نہیں بنایا گیا ہے جسکا نقصان میٹروپولیٹن اور کوئٹہ کے عوام کو پہنچ رہا ھے دنیا کا یہ قانوں ہے 5 لاکھ کی آبادی والے شہر کو میٹروپولیٹن کا درجہ دیا جاتا ہے اور اگر 15 لاکھ سے آبادی زیادہ ہو جائے اسے ڈان ٹاؤن کا درجہ دیا جاتا ہے آج کوئٹہ کی آبادی 35 سے 30 تک پہنچ چکی ہے اس کے لئے کوئی ماسٹر پلان نہیں بنایا جا رہا ہے لیکن ہمارے صوبے کے پرانی ذہنیت رکھنے والے بیروکریٹ کوئٹہ کی ترقی کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کرتے کیونکہ 99 فیصد سیکٹری صاحبان کا تعلق کوئٹہ سے باہر کے ضلعوں سے ہیں 5 سیکٹری صاحبان کا تعلق کوئٹہ سے تھا ان میں سے نصیب اللہ بازئی اور عصمت اللہ کاکڑ ریٹائر ہو چکے ہیں ، محمد ھاشم غلزئی قمر مسعود ضلعی کوئٹہ سے تعلق رکھتے ہیں ھاشم غلزئی صاحب ان ڈیوٹی ہے اب کوئٹہ کے عوام لاوارث ہیں ان کا کوئی والی وارث نہیں چیف سیکتری صاحب بھی کوئٹہ کے ہیں لیکن ان کی پرورش پنجاب میں ہوئی ہے ان کے بچے وہی رہائش پذیر ہیں ان کو کوئٹہ کے مسائل یا تکلیف سے کوئی سروکار نہیں وہ صرف حاکمیت کرنے بلوچستان آئے ہے اب ھم فریاد کریں تو کس سے کریں ہماری آخری امید عدالت عالیہ ہے کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے وکلاء برادری سے التماس ہے یہ ہمارے آنے والے نسلوں کا معاملہ ہے اگر آپ سب نے اس غلط حلقہ بندیوں کے معاملے میں خاموشی یا چپ کا روزہ رکھا آنے والے نسلوں کے سب سے بڑے مجرم آپ حضرات ہونگے*

Post a Comment

Previous Post Next Post