BNC OFFICAL WEBSITE

خوشی کے ساتھ دنیا میں ہزاروں غم بھی ہوتے ہیں* ۔ *جہاں بجتی شہنائی وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں* *ذرا جرآت کے ساتھ*  *میر اسلم رند* 

 *خوشی کے ساتھ دنیا میں ہزاروں غم بھی ہوتے ہیں* ۔

*جہاں بجتی شہن


ائی وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں*

*ذرا جرآت کے ساتھ* 

*میر اسلم رند* 

کل رات سے وزیر اعلی جام کمال کے ٹویٹ پر کر حیرت ہو رہی ہے جام کمال صاحب جہاں تک آپکی قبائلی شخصیت ہے اس کو ھم کیا سارا بلوچستان کل بھی تسلیم کرتا تھا اور آنے والے کل میں بھی سارا بلوچستان قبائلی حیثیت سے آپ کے اور آپ کے خاندان کی عزت احترام کرتا رہے گا لیکن آج آپ کے ٹویٹ پڑ کر حیران بھی ہوا اور پریشان بھی گزشتہ 60 سالوں سے آپ نے اور آپ فیملی نے اقتدار اور وقت کے نزاکت کو دیکھتے  کئی پارٹی بدلی نہ مارشل لاء  چھوڑا نہ جمہوریت کی پارٹیاں سب میں اقتدار کے مزے لوٹنے رہے 1971 سے لیکر 1918 تک آپ لوگوں نے اپنے ہی بھائیوں کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے اہم کردار ادا کیا آج آپ اس چشم چراغ کے تیسری نسل ہو وہ دن بھی مجھے یاد ہے جب آپ کے والد صاحب نے اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے  شہید وطن نواب اکبر خان بگٹی کا جنازہ ایک ( ڈی سی او ) اور 5 افراد کے ساتھ پڑھایا نواب صاحب کے فیملی کو جنازے میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اگر اس وقت آپ کے والد صاحب مشاہد حسین اور چودھری شجاعت کی بجائے خود  قبائلی کردار ادا کرتے تو آج بلوچستان کے حالات اس نتیجے پر نہیں پہنچتے ؟ ، کیونکہ قبائلی حیثیت سے آپ کے والد بادشاہ ذادے تھے ایک بلوچ بادشاہ زادے کی حیثیت سے ان کے کاندوں پر بہت بڑی ذمے داری  بنتی تھی لیکن انہوں نے قبائلی اصولوں کو پسے پست ڈال کر اپنے اقتدار کو مقدم سمجھا ، 2018 میں آپ نے نواب ثناہ اللہ کی حکومت کو گرانے کے لئے حکام بالا کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے وفاقی وزارت سے استفی دیا ایک ہی ہفتے میں نو ذائدہ پارٹی کی صدارت سنبھالی اسی پارٹی کی صدارت کی بنا پر آپ ساڑھے تین سال سے وزیر اعلی بلوچستان کی کرسی پر براجمان ہے ، اتنے عرصے آپ کے دوست مفاد پرسٹ لالچی اور کرپٹ نہیں تھے آج جب آپ کے خلاف ہو گئے تو انہی دوستوں کو آپ مفاد پرست لالچی اور موقع پرسٹ کا خطاب دے رہے ہیں جام صاحب اچھے انسان سے دوست کبھی ناراض نہیں ہوتے ؟ اچھا انسان دشمنوں کو بھی دوست بنا لیتا ہے آپ اقتدار کے نشے میں اتنے مصروف ہو گئے آپ نے دوست اور دشمن کی تمیز ختم کر ڈالی سکندر اعظم سے ایک دوست نے سوال کیا کہ آپ نے ساری دنیا کو کیسے فتح کیا تو اس نے ایک ہی جواب دیا ، اس کا کہنا تھا میں نے کبھی اپنے کسی دوست کو دشمن نہیں بنایا ، کل تک جن دوستوں نے آپ کو اقتدار کے منصب پر بٹھایا آپ کو سپورٹ کیا آپ کے لئے پارٹی بنائی آج وہ بھی برے بن گئے کل تک آپ کی حمایت کر رہے تھے تو بہت اچھے تھے جب آپ کے پاس اکثرت نہ رہی تو انہوں نے عزت سے کرسی چھوڑنے کا مشورہ دیا تو وہ بھی آپ کے دشمن ہو گئے جام صاحب یہ کیسے اصول ہیں ۔ ہندوں کا محاورہ ہے جب تم کرو تو پن ، اور دوسرے کریں تو پاپ ، یعنی جب آپ کرو تو ثواب اور وہی کام جب دوسرے کریں تو گناہگار ، اب عدم اعتماد کے رائے شماری میں صرف 18 گھنٹے رہ گئے ہیں اب آپ کی مرضی ہے عزت احترام سے استفی دے کر گھر جائیں یا ان 18 ممبران کے ساتھ مقابلہ کریں ، جام صاحب محترم ہمیں تو یہ بھی معلوم ہیں اتنے دنوں سے آپ کے خود اعتمادی کی وجہ کیا تھی اور آج مایوسی کی وجہ کیا ہے بڑوں نے کہاں تھا دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں پرسوں رات گیارہ بجے دیواروں نے آپ کی ساری بات سن لی تھی اسی وجہ سے آپ کے استعفی کی خبریں باز گشت کرتی رہی ورنہ عوام کے صحت پر کیا اثر کل 25 اکتوبر ہے 

دہ گز دا میدان 

دودھ کا دودھ سب پتہ چل جائے گا لیکن خدارا ٹوٹ پر ایسے الفاظوں کا استمال نہ کریں جن کی وجہ سے سارے بلوچستانی عوام کی دل آزاری ہو سیاست ضرور کریں لیکن لڑائی سے نہیں پیار سے اللہ نے موقعہ دیا کل پھر آپ کی باری آ سکتی ہے ؟

Post a Comment

Previous Post Next Post