(پنجگورمیں منشیات کے اڈے اور پولیس کی بھتہ خوری)
تحریر .......................رفیق چاکر
کہتے ہیں کہ منشیات ایک ناسور ہے اور اسی نے ہمارے پورے معاشرے کو اپنی سخت گرفت میں رکھا ہوا ہے.اگراس معاشرے میں بسنے والے نوجوان اس لعنت کا شکار نہ ہوتے تو وہ کب اپنے حقوق کی تحفظ، اپنے آپ میں شعور اُجاگر کرنے سمیت علم کی بلندیوں تک پہنچ چکے ہوتے.اس کو ختم کرنے کیلئے باتیں کی جاتی ہیں سیمینار منعقد کئے جاتے ہیں اور روک تھام کیلئے زمہ دار ادارے اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا میں کروڈوں روپے کے اشتہارات چلا رہے ہیں لیکن یہ سب دکھاوے ہیں اور اصل میں ہم سب اس کی ترسیل اور اس کو پھیلانے میں برابر کےشریک ہیں.پورا مکران اس وقت منشیات کا ایک بین الاقوامی روٹ بن چکا ہے اور روزانہ درجنوں گاڈیاں دن کی روشنی اور براہ راست وہی راستوں سے سفر کرکے ایران اور ساحلی علاقوں میں چلتے دکھائی دیتے ہیں جہاں عام گاڈیاں اور مسافر سفر کرتے ہیں .بین الاقوامی روٹ ہی کی وجہ سے یہ مکران کے ہر گھر اور ہر محلے میں مٹھائی کی طرح تقسیم کی جا رہی ہے اور ایک منصوبے کے تحت پھیلائی جا رہی ہے.ڈسٹرکٹ پنجگور اس وقت منشیات کا ایک ایسا گڑھ بن چکا ہے جہاں نوجوانوں کی ستر فیصد سے اوپر نوجوان اس گھناونے جرم میں راہ راست شریک اور ملوث ہیں.پنجگور کے تمام دیہی علاقوں میں منشیات کی روک تھام میں زمہ داران مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں اور پنجگور شہر کے اندر پولیس، اینٹی نارکوٹکس فورس،ایکسائیز سمیت دیگر زمہ دار ادارے جن کا کام منشیات کی روک تھام ہے وہ خود اس گھناونےکاروبار میں برابر کے شریک ہیں اور پنجگور میں منشیات کے اڈوں سے مہینہ پولیس کے زمہ داراں بھتہ وصول کرکے منشیات فروشوں کو کھلی اجازت دے چکے ہیں.پنجگور شہر کے وسط میں پولیس تھانے سے پانچ منٹ کی مصافت پر سبزی منڈی کے قریب گچک منڈی کے بالکل قریب بد نام زمانہ منشیات کااڈہ ہے جہاں بلاخوف و خطر یہ کام جاری ہے اور اس سے پولیس آفیسران کو ہر ہفتہ ایک فکس رقم ملے گا اور اس کے علاوہ اسی علاقے میں تعینات پولیس والے روزانہ کی بنیاد پر اپنا بھتہ وصول کرنے جاتے ہیں.چتکان تربت روڈ میں منشیات کے دو اڈے تارآفس ائیرپورٹ محلہ،سراوان خدابادان میں فٹبال چوک سے ایک منٹ کے فاصلے پر بھیمنشیات کا ایک مشہوراڈہ ہے جہاں سے پولیس اور دیگر اداروں کے زمہ داران دیدہ دلیری سے بھتہ وصول کرکے مشہور منشیات فروش کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے یہ زہر پھیلا رہے ہیں.گرمکان،وشبود،تسپ،خدابادان سمیت پورے پنجگور شہر کے اندر درجنوں منشیات کے اڈے چل رہے ہیں جہاں سے پولیس، ایکسائیز اور دیگر زمہ داراں بھتہ وصول کر رہے ہیں.اگر پولیس ایمانداری سے منشیات کے اڈوں سے اپنا بھتہ ختم کرے تو منشیات کی فراہمی اور اس کی ترسیل مکمل طور پر بند ہو سکتی ہے.اپنی ایک معمولی سے زاتی مفادات سے پورے شہر میں منشیات پھیلنے سے پورے معاشرے میں زندگی گزارنے والے نوجوان اور بچے اس میں متاثر ہو سکتے ہیں اور یہی منشیات تمام معاشرتی برائیوں کا جڑ ہے اور اس کے پھیلنے سے پورا معاشرہ چوری ، ڈاکہ زنی اور بد امنی کا شکار ہوگا اورمعاشرے سے تمام جرائم کا خاتمہ منشیات کے خاتمے سے ہو سکتا ہے.اگر پولیس کے آفیسران اور اپنے کندھوں پر بندوق اُٹھانے والے اہلکار بھتہ وصولی کو بند کرکے منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کریں تو تمام جرائم سے پاک ایک پرامن اور صحت مند معاشرہ تشکیل دینے میں ہم کامیاب ہو سکتے ہیں. اگر پولیس آفیسران اور اہلکار چار پیسوں کی قربانی نہیں دے سکتے تو گھروں کو جلانے والی یہ خطرناک آگ اُن کے گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے گا.