*#بلوچستان_نیشنل_پارٹی_کے_مرکزی_سیکریڑی_جنرل_ڈاکٹر_جہانزیب_جمالدینی_کا_بلوچستان_کے_لیے _بہترین_اور_احسن_اقدام*
*#نیشنل_بینک_کی_موجودہ_ضعیف_حالت اور سبی میں نیشنل بینک کے برانچ کو بندش*
*#اور دیگر بینکوں کی عوام کو قرضوں کی ادائیگی کے اوپر بہترین اقدام*۔
*#اسلام_آباد*
آج سینٹ کے اسٹینڈنگ کمیٹی فار فنانس میں خطاب
جہاں تمام بینکوں کے سربراہان موجود تھے۔
*بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی* کاکہنا تھا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں پہلے تو بد قسمتی سے بینک کی سہولت موجود ہی نہیں اور اگر ہے بھی تو نہایت کمزور ، ضعیف حالت میں ہیں
خصوصا ہمارے بارڈرز ایریا میں
ہمارے کاروبای حضرات اس وقت بہت پریشان ہیں جہاں انہیں کوئی سہولت نہیں ۔
بینک سہولیات نہ ہونے کے سبب ہمارے تجارت سے منسلک کاروباری حضرات کو نہایت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہیں
اب بارڈر ایریا میں بینک کی سہولت نہایت کمزور ہونے کے سبب ہمارے تجارت سے منسلک افراد مقررہ وقت میں ان سہولیات سے محروم ہوتے ہیں .
اس کے علاوہ بدقسمتی سے ہمارے بارڈر ایریاز کے چند جگہوں میں کمزور بینک سسٹم موجود مگر اکثر علاقوں جن میں گوادر، تربت،پنچگور، ماشکیل ڈسٹرکٹ میں بینک سہولت موجود ہی نہیں
صرف تفتان اور چمن بارڈر کی طرف کمزور سسٹم کا بینک سہولت موجود ہیں۔ تو ضرورت اس امر کی ہیں اس جدید اکیسویں صدی کے دور میں بلوچستان کے عوام پر رحم کیا جائے اور بینک سسٹم کو مکمل طور پر بحال کیا جائے
اس کے علاوہ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے ڈسٹرکٹ سبی میں ریجنل بینک کے برانچ کی بندش پر تشویش اور افسوس کا اظہار کیا۔
اور اس برانچ کو فوری طور بحال اور مکمل طور پر فنکشنل لائز کیا جائے
ان کا کہنا تھا کہ سبی نیشنل بینک کے سربراہ جس کو بھی بنایا جائے اسے پابند کیا جائے کہ وہ اپنی تمام تر ذمہ داریوں کو پوری کریں۔
چونکہ سبی پورے نصیر آباد، جعفر آباد ،اوستہ محمد،صحبت پور ڈیرہ بگٹی اور جھل مگسی کو ڈیل کیا کرتا ہیں.اس لیے یہ ضروری ہیں کہ اس علاقے میں نیشنل بینک آف پاکستان کے جو جو برانچ بند ہیں۔
انہیں فوری طور پر کھول دیا جائیں اور جہاں برانچ موجود ان کے ضعیف سسٹم کو ماڈرن وقت کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اسے جدید طرز پر کیا جائیں۔
سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے اس تجویز کو تمام سینیٹرز نے حمایت کی
اور بینک کے سربراہ عثمانی صاحب کو حکم دیا کہ وہ سبی ایریا کے تمام بینک کے برانچز کو بحال کریں۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر صاحب نے تمام بینکوں پر زور دیا کہ بلوچستان کے تمام *مائنز اونرز،بلوچستان کے چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو اور زراعت سے وابستہ افراد کو آسان اقساط پر قرضوں کی سہولت دی جائے* تاکہ یہ لوگ اپنی زندگی کی سہولیات کو پوری کرنے اور اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی اور بہتر مستقبل کے لیے اپنے کاروبار کو وسعت دے سکے۔
یہ کیسا انصاف ہیں یہ کیسا قانون ہیں کہ قرضہ صرف اور صرف بڑے شہروں بڑے صوبوں جن میں کراچی، لاہور،اسلام آباد، فیصل آباد اور دیگر کو دیا جاتا ہیں مگر بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے لوگوں کو یہ سہولت میسر ہی نہیں۔۔ ؟
اس کے علاوہ سینیٹر صاحب نے تمام مائینز سے تعلق رکھنے والوں اور خصوصا گرینائیٹ کے کاروبار سے منسلک کاروباری افراد کو خصوصی قرضہ پیکجز دینے کاپرزور مطالبہ کیا ۔
تاکہ اس کاروبار سے منسلک لوگ اپنی کاروبار کو وسعت دے سکے اور اس کاروبار کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو بڑھانے میں یہ اقدام نہایت احسن اقدام ہوگا اور بلوچستان کے بے روزگار لوگوں کو روزگار کے کچھ مواقع بھی مل سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے نمائندے اور نیشنل بینک کے منیجر نے یقین دلایا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں تمام برانچز کو ہم بہت جلد بحال کرینگے اور وہاں پر موجود مقامی لوگوں کے روزگار کا خیال رکھا جائیگا اور مقامی لوگوں کو بینک کے حوالے سے سہولیات دی جائیگی۔
اس کے علاوہ اسٹیٹ بنک کے نمائندوں نے مائنز اونرز، زراعت سے وابستہ بلوچستان کے لوگوں اور چھوٹے کاروباری افراد کے لیے خصوصی رضہ پیکجز لانے کی مکمل یقین دہانی کرائی۔