*بی اے پی کا بھوتانی برادران کے وندر جلسے میں شرکت اور مخالفانہ نعرے لگانے کا اعلان*
*اوتھل(نمائندہ ) بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما وچیف ٹرائبل سردار غلام فاروق شیخ نے سردار کامران لاسی،سردار رسول بخش برہ،سردار روئیداد رونجھا کے ہمراہ اوتھل میں سردار رسول بخش برہ کی رہائشگاہ پر پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبائی حکومت کی ایما ءپر لسبیلہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا جارہاہے جو ہم کسی صورت ہونے نہیں دیں گے اسکے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا 13مارچ کو بھوتانی برادران کی جانب سے رکھے گئے جلسے میں جام گروپ اپنی پوری قوت سے شرکت کرے گااور لسبیلہ کی تقسیم نامنظور کا نعرہ لگائیں گے اگر جلسے میں کوئی ناخوشگوار واقع ہوتاہے تو اسکی ذمہ داری صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی انہوں نے کہاکہ آج کی پریس کانفرنس کے توسط سے مخالفین کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ 13مارچ کو ہونے والا اپنا جلسہ منسوخ کریں اور لسبیلہ کی تقسیم کے مطالبے سے دستبردار ہوجائیں اگر ایسا نہیں ہوا تو ہم 13مارچ کے جلسے میں شامل ہوکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے انہوں نے کہاکہ سیاست میں مخالفت تو ہوتی رہتی ہے لیکن قبائلیت میں مخالفت نہیں ہوتی حب ضلع کے قیام میں عوام اور خاص کرلسبیلہ کے مقامی قبائل سے کوئی رائے نہیں لی گئی اور ان تمام قبائل کا نواب جام آف لسبیلہ جام میرکمال خان ہے انہوں نے کہاکہ ہم کسی صورت تصادم نہیں چاہتے اگر ہماری رائے کو اہمیت نہ دی گئی تواسکے سنگین نتائج نکلیں گے اگر مخالفین حقیقی معنوں میں لسبیلہ کی ترقی چاہتے ہیں اور لسبیلہ کے مقامی قبائل کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں تو اس حوالے سے لسبیلہ کے سرداروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو لوگوں کی رائے لیکر جام کمال خان تک پہنچائے گی پھر جا م کمال خان جو فیصلہ کریں گے وہ قبول کیا جائے گا لیکن یہاں پر تمام چیزوں کو نظر انداز کرکے عجلت میں ضلع بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو بالکل غیرمناسب ہے اتنا بڑا فیصلہ کرنے سے قبل ایک مشاورت کی جاتی ہے لیکن یہاں پر راتوں رات ضلع بنانے کا فیصلہ کرکے لاسیوں کو تقسیم کیا جارہاہے یہاں تو ستم ظریفی یہ ہے کہ بھوتانی برادران نے اپنے لوگوں سے بھی کوئی رائے نہیں لی اور اپنا ذاتی فیصلہ عوام پر مسلط کیا جارہاہے انہوں نے کہاکہ حب ضلع بننے سے لاسی اقلیت میں بدل جائیں گے جس سے نہ لوگوں کو روزگارملے گا اور نہ دیگر حقوق انکو میسرہونگے اگر مقامی لوگوں کے تمام حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ وہاں کے لوگ اقلیت میں تبدیل نہیں ہونگے اور دیگر تمام حقوق انہیں میسرہونگے تو ہمیں لکھ کردیا جائے پھر ہم اس پر غور کرسکتے ہیں انہوں نے سابق نائب ناظم محمد ابراہیم دودا کی پریس کانفرنس میں یہ نہیں کہاگیا کہ لاسی اقلیت میں تبدیل نہیں ہونگے اور انکے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بھی انہوں نے نہیں بتایا ابراہیم دودا قابل احترام ہیں لیکن انکا سردار ہمارے ساتھ ہے اور وہ لسبیلہ کی تقسیم کے خلاف ہے لسبیلہ ایک گلدستہ ہے اس گلدستے کو توڑنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی ا س موقع پرسردار رحمت اللہ خاصخیلی،سردار غلام سرور چنہ سردار سلیم مانگیہ،سردار شیر محمد مانڈڑہ،سردار امام بخش مانڈڑہ۔سردار علی اکبر آچرہ۔سردار یوسف سیاں۔سردار عمران رونجھو۔سردار اسلم جاموٹ۔سردارزادہ عبدالحفیظ رونجھو۔وڈیرہ عطائ اللہ بلوچ۔وڈیرہ حاجی عبدالستار جاموٹ۔سابق وائس چیئرمین لسبیلہ قادر بخش جاموٹ۔وڈیرہ کریم بخش شاہوک۔لالہ یوسف بلوچ۔غلام محمد عرف گلو جاموٹ۔میر فتح جاموٹ۔پیر اسد شاہ جیلانی۔جمیل احمد باریجہ۔ثنائ اللہ شاہوانی.سید نور علی شاہ۔وڈیرہ رحیم بلوچ۔طارق علی بلوچ۔محمد اسلم سوری۔پی ایس اعجاز علی۔حبیب اللہ انگاریہ۔ڈاکٹر تولا رام لاسی۔آغا محمد گدور۔حسین علی جاموٹ۔پیر غلام نبی شاہ جیلانی۔محسن سومرو۔کامریڈ ولی جاموٹ۔انور بدل بلوچ۔سید حسن شاہ۔محمد علی بلوچ۔رحیم جیالہ۔مبشر عزیز کھوسہ۔عبدالرشید جاموٹ۔رستم شاہوک۔امام بخش دودا۔حضوربخش دودا۔سابق ناظم زین العابدین رونجھو۔صدام کھوسہ۔اسماعیل برہ۔مہراللہ الفت۔ستار عاربانی۔غلام نبی رائیل۔وڈیرہ اللہ رکھیہ جاموٹ۔وڈیرہ عمر مسور۔پریا مرس اللہ بچایا رونجھو۔سید شاہجان شاہ۔وڈیرہ عثمان سیاں۔عبدالجبار رونجھو۔وڈیرہ امید علی شاہوک شکور اکبر رونجھو۔منوج کمار لاسی۔ہریش کمار لاسی۔وڈیرہ سرور بودڑہ۔وڈیرہ اسماعیل شاہوک ودیگر موجود تھے*