*سیندک معاہدے کی توسیع بلوچستان ہائیکورٹ کی خلاف ورزی ہے،ثناء بلوچ*
*کوئٹہ:سیندک سے متعلق بلوچستان اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین وبلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء اور رکن صوبائی اسمبلی ثنا ء بلوچ نے کہاہے کہ سیندک معاہدے کی توسیع آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے،سیندک کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی کی قائم کمیٹی کو اس سلسلے میں مکمل نظر انداز کیا گیا2010 میں آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے معدنیات کو صوبوں کی ملکیت قرار دیاگیا مگر اس کے باوجود بلوچستان میں معدنی وسائل پر صوبے کا اختیار برائے نام ہے اور فیصلے وفاق کررہا ہے ایک طرف یہ آئین کی خلاف ورزی ہے دوسری طرف صوبائی حکومتوں اور بیوروکریسی کی غیر سنجیدگی کو بھی دکھاتا ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔انہوں نے کہاکہ سیندک معاہدے کی اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی کی طرف سے توسیع کا معاہدہ آئین اور قانون کے علاوہ بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیندک کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی کی قائم کمیٹی کو اس سلسلے میں مکمل نظر انداز کیا گیا۔ثناء بلوچ نے معاہدے میں مزید 15 سال کی توسیع کو آئین، قانون اور بلوچستان ہائی کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 2010 میں آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے معدنیات کو صوبوں کی ملکیت قرار دیاگیا مگر اس کے باوجود بلوچستان میں معدنی وسائل پر صوبے کا اختیار برائے نام ہے اور فیصلے وفاق کررہا ہے۔اس ترمیم کے بعد بھی 2012 اور 2017 میں دو مرتبہ سیندک معاہدے میں وفاقی حکومت نے توسیع کی۔ ایک طرف یہ آئین کی خلاف ورزی ہے دوسری طرف صوبائی حکومتوں اور بیوروکریسی کی غیر سنجیدگی کو بھی دکھاتا ہے۔سنہ 2018 میں بلوچستان اسمبلی نے سیندک منصوبے کو صوبے کے مکمل اختیار میں دینے سے متعلق ثنا بلوچ کی تجویز پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ ثنا بلوچ کا کہنا ہے کہ معاہدے میں توسیع سے متعلق بلوچستان اسمبلی کی اس خصوصی کمیٹی کو بھی مکمل نظر انداز کیا گیا۔*