*درپیش مشکلات سے نجات کیلئے انسانیت کا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے، مولانا شیرانی*
*کوئٹہ؛جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ واسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ درپیش مشکلات ومسائل سے نجات کیلئے انسانیت کا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے،بحیثیت مذہبی یاسیکولر سیاسی اپنی شخصیت میں وحدت،دعوت اور خیر خواہی وخدمت لانے کی ضرورت ہے،مسائل سے متعلق مشاورت ایک طرف شرعی حکم جبکہ دوسری طرف قبائل کی روایات ہیں اور مشاورتی مجالس منعقد کرناایک نیک روایت ہے ہم اس کی کامیابی کی دعا کرتے ہیں،جرگہ میں گلے،تاریخی واقعات،قانونی دفعات نہیں بیان کئے جاتے بلکہ اس میں حالات،مشکلات کے اسباب اور تلاش اور ان سے نکلنے جیسے باتوں کااظہار کیاجاتاہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بنوں میں پشتون قومی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ مسائل سے متعلق مشاورت ایک طرف شرعی حکم جبکہ دوسری طرف قبائل کی روایات ہیں اور مشاورتی مجالس منعقد کرناایک نیک روایت ہے ہم اس کی کامیابی کی دعا کرتے ہیں،جرگہ میں گلے،تاریخی واقعات،قانونی دفعات نہیں بیان کئے جاتے بلکہ اس میں حالات،مشکلات کے اسباب اور تلاش اور ان سے نکلنے جیسے باتوں کااظہار کیاجاتاہے،انسانوں اور اقوام کی عروج اور نیک بختی،ان کی زوال اور بدبختی ان کے کردار کا لازمی نتیجہ ہوتاہے،کوئی بھی کردار کے انجام کو بدل نہیں سکتا، انہوں نے کہاکہ اگر کوئی مشکلات سے چھٹکارا پانا چاہتاہے تو اس کو اپنا کردار تبدیل کرناپڑے گا،انسان کی انسانیت اس کے ایمان اور کفر سے مقدم ہے پہلے انسان کو انسان ہوناچاہیے پھر وہ مومن یا کافر ہوگا کیونکہ انسان انس سے ہے جس کا مطلب دوستی،شفقت،رغبت،قرابت اور قوم قوام یا قیام ہے قوام کامطلب ایک دوسرے کیلئے سہارا ایک دوسرے کو مضبوط کرنا اور ایک دوسرے کی معاونت کرناہے،کردار کی تبدیلی کا اولین نقطہ کہ انسانوں کو چاہیے کہ وہ انسان بنائیں،مولانامحمد خان شیرانی نے کہاکہ انسان کی انسانیت کے تین چیزیں توحید،خیر خواہی اور معاونت ہے توحید انسان کی اصل جو تمام انسانوں کی ابتدائی تخلیقی مادہ ایک مٹی ہے،انسانی فصل کی بیج ایک ہے،جب انسان کااپنے شخصیت اور کردار کی تشکیل اپنے اختیار میں ہوں تو انسانی معاشرہ دومختلف حصوں میں تقسیم ہوتاہے ایک وہ جو یکسو انسان ہوتاہے جو دل میں ہوں وہی زبان پر ہوتاہے یہ لوگ جھوٹ نہیں بولتے اور نہ ہی وعدہ خلافی کرتے ہیں،اعتماد میں خیانت نہیں کرتے،آج مغربی دنیا ہوا پرست بن گئی ہے،ان کی زندگی کا بنیادی فکر آزادی ہے اور آزادی مذہب،خالق،غلامی اور خواہش سے ہے،مغرب کے لوگ جھوٹ جانتے ہیں ان کے معاشرتی زندگی اور عام زندگی کے چلاؤ میں تجارت یا سوداگری میں کوئی دھوکہ کرتاہے؟ دوسری صنف انسان کی وہ ہے جس کے دل میں کچھ اور منہ پر کچھ ہوں جو منہ میں ہووہ دل میں نہیں،بیان جیسا عمل نہیں ہے جس طرح آج ہے وہ کل نہیں ہے،ان کی صحت میں تضاد اور تفریق ہے،اگر ہم مشکلات،بے انصافی سے نجات حاصل کرناچاہتے ہیں تو ہمیں انسانیت کا رویہ اختیارکرناچاہیے ایسا نہ ہوں کہ سامنے والا کردار انسان کاجبکہ فکر منافق کا ہوں۔مولانامحمد خان شیرانی نے کہاکہ ہمارے اقوام کے مذہبی اور سیکولر کو دیکھنے کی ضرورت ہے عمومی سیاست جو اس وطن یا قوموں پر ہے وہ تین چیزوں پر مبنی ہے ہم سیاسی عمل اور دعوت پر جتنے بھی سیاستدان ہیں چاہے وہ مذہبی ہوں یا سیکولر ان کی شخصیت میں وحدت نہیں،دعوت میں وحدت نہیں اور فکر وغرض میں خیرخواہی اور انجام میں معاونت اور خدمت نہیں ہے۔*